کیلی فورنیا کے شہر برنارڈینو میں معذوروں کے جس سرکاری صحت مرکز صحت پر گزشتہ دنوں دہشت گرد حملہ کیا گیا تھا، منگل کو اس کے ملازمین دوبارہ اپنے کام پر لوٹ آئے۔
دہشت گردی کے شکار ان ملازمین کی واپسی کے موقعے پر لوگوں کی بڑی تعداد اس صحت مرکز کے باہر جمع ہوگئی اور شام گئے ہلاک اور زخمی ہونے والوں کی یاد میں شمعیں روشن کی گئیں۔
وائس آف امریکہ کے کین فارابو کی رپورٹ کے مطابق، متاثرہ علاقے میں صورتحال معمول پر لانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ تاہم، ہلاک ہونے والوں کی تدفین اور ان کے لئے تعزیتی تقاریب لوگوں کے ذہنوں میں اس خوفناک واقعہ کی یاد تازہ کردیتی ہیں۔
سان برنارڈینو کاؤنٹی کی ایک ملازم، یولانڈا براؤن کہتی ہیں کہ شائد ہماری زندگی آئندہ کبھی ماضی جیسی نہ رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سان برنارڈینو پر سوموار کو طلوع ہونے والا سورج صورتحال کے معمول پر لانے کا آغاز ہے۔ لیکن، جو لوگ کام پر واپس لوٹ رہے ہیں وہ اب بھی اس خوفناک حملے کے اثرات سے باہر نہیں نکل سکے ہیں۔
سان برنارڈینو کی ایک رہائشی برائنٹ ٹروجیلو کا کہنا ہے کہ ’ہم دیکھتے ہیں کہ کاریں ہمارے اطراف میں دوڑ رہی ہیں۔ زندگی کا پہیہ اگے بڑھے گا۔ لیکن، ہمیں سمجھنے کی ضرورت ہے کہ متاثرین کی پوری زندگی کبھی ماضی کی طرح معمول پر نہ آسکے گی‘۔
برائنٹ ساری زندگی برنارڈینو میں رہی ہیں، گرچہ وہ ذاتی طور پر متاثرین سے واقف نہیں۔ لیکن، انھوں نے اس موقع پر ان کے ساتھ کھڑا ہونا مناسب سمجھا اور ان کے لئے دعاوں میں شریک ہوئیں۔
اس موقع پر برنارڈینو گورنمنٹ سنٹر میں متاثرین کی یاد میں شمع روشن کرنے کی ایک بین المذاہب تقریب بھی منعقد ہوئی جس میں وہاں کے میکنوں، قانون سازوں اور لیبر یونین کے حکام شریک ہوئے اور متاثرین سے یکجہتی کا اظہار کیا۔
قانون نافذ کرنے والے ادارے مسلسل اس کھوج میں لگے ہیں کہ یہ واقعہ کس طرح پیش آیا اور کون سے لوگ تھے جنھوں نے دہشت گردی کے لئے دونوں میاں بیوی کو امادہ کیا۔