آسٹریلیا کی حکومت نے کہا ہے کہ وہ سعودی عرب کی اس 18 سالہ لڑکی کو پناہ دینے پر غور کر رہی ہے جو قتل کیے جانے کے خوف سے بھاگ کر تھائی لینڈ پہنچ گئی تھی۔ اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے نے آسٹریلیا سے اس معاملے پر غور کرنے کے لیے کہا تھا۔
رھف محمد القنون ہفتے کے روز بنکاک پہنچنے کے بعد سے پناہ کے لیے درخواست کر رہی تھی۔ وہ بنکاک سے آسٹریلیا جانا چاہتی تھی لیکن اسے ایئر پورٹ پر روک لیا گیا تھا۔ جس کے بعد اس نے خود کو ہوٹل کے کمرے میں بند کر کے ٹوئیٹر پر اقوام متحدہ سے مدد کی اپیلیں شروع کر دی تھیں۔
تھائی لینڈ کے امیگریشن حکام نے کہا تھا کہ وہ قنون کو زبردستی سعودی عرب واپس نہیں بھیجیں گے کیونکہ لڑکی کا کہنا ہے کہ اسے خطرہ ہے کہ خاندان کے افراد اسے قتل کر دیں گے۔
قنون اپنی فیملی کے ساتھ تعطیلات کے لیے کویت گئی تھی جہاں سے وہ پناہ حاصل کرنے کی غرض سے آسٹریلیا جانے کے لیے بنکاک پہنچی تھی۔
آسڑیلیا نے کہا ہے کہ اگر پناہ گزینوں کے عالمی ادارے کے ہائی کمشنر نے قنون کو پناہ گزین کے طور پر قبول کیا تو وہ آسٹریلیا میں اسے رہنے کی اجازت دینے پر غور کر سکتا ہے۔
روئیٹرز کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آسٹریلیا کے ہوم لینڈ سیکیورٹی کے محکمے نے اپنی ایک ای میل میں کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے یو این ایچ سی آر نے رھف محمد القنون کا معاملہ پناہ گزین کے طور پر آسٹریلیا میں رہنے کی اجازت دینے کے لیے بھیجا ہے جس پر معمول کے مطابق غور کیا جائے گا۔
محکمے نے اس معاملے پر مزید بات کرنے سے انکار کیا۔
تھائی لینڈ امیگریشن کے سربراہ نے کہا ہے کہ قنون کے والد اور بھائی اس سے ملنے بنکاک پہنچے ہیں، لیکن قنون نے ملنے سے انکار کر دیا۔