سعودی عرب کے نئے بادشاہ، سلمان بن عبد العزیز السعود نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ وہ اپنے سوتیلے بھائی، مرحوم شاہ عبداللہ کی پالیسیاں برقرار رکھیں گے، جن کی جمعے کے روز دارلحکومت ریاض میں تدفین ہوئی۔
شاہ عبداللہ، جِن کا جمعے کی صبح انتقال ہوگیا تھا، اُن کی نماز جنازہ سادہ طریقے سے منعقد ہوئی، جس کے بعد اُن کی تدفین ہوئی، جس میں عرب اور مسلمان ملکوں کے چوٹی کے سربراہوں نے شرکت کی۔
نوے برس کے شاہ عبداللہ کا عصرِ حاضر کےچند طاقتور ترین بادشاہوں میں شمار ہوتا تھا۔
حالیہ دِنوں، پھیپھڑوں کے انفیکشن کے عارضے کے باعث، اُنھیں اسپتال داخل کرایا گیا تھا۔
سعودی ٹیلی ویژن کے ایک نیوزریڈر کی زبانی: ’بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔ شاہی دیوان کا ایک بیان۔ شہزادہ سلمان بن عبد العزیز السعود اور شاہی خاندان کے تمام ارکان نہایت رنج و غم سے یہ اعلان کرتے ہیں کہ شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز السعود کا جمعے کو مقامی وقت کے مطابق ایک بجے رات (گرین وچ ٹائم کے مطابق رات کے 11 بجے) اسلامی کیلنڈر کے مطابق، تین اور چار تاریخ،1436 صدی ہجری کو انتقال ہوگیا ہے‘۔
تیل سے مالا مال اِس سنی اکثریت والے ملک میں اقتدار کی تبدیلی فوری طور پر اور خوش اسلوبی کے ساتھ ہوئی، جہاں شہزاہ سلمان کو نیا بادشاہ مقرر کیا گیا۔
اُنھوں نے ایک ٹیلی ویژن خطاب میں کہا ہے کہ وہ اپنے پیش روؤں کی ’درست پالیسیوں کی پاسداری جاری رکھیں گے‘۔
اناسی برس کے نئے فرمان روا، سنہ 2012 سے سعودی عرب کے ولی عہد اور وزیر دفاع رہے ہیں۔ ایک اور سوتیلے بھائی، شہزادہ مقرن کو نیا ولی عہد نامزد کیا گیا ہے۔
امریکہ کے نائب صدر جو بائیڈن ایک وفد کے ہمراہ آئندہ دنوں شاہ عبداللہ کی وفات پر تعزیت کے لیے سعودی عرب جائیں گے۔
وائٹ ہاؤس کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں بائیڈن نے کہا کہ ’شاہ عبداللہ کی وفات ان (سعودی عرب) کے ملک کے لیے ایک بڑا نقصان ہے۔۔۔ میں نے ہمیشہ ان کی بے تکلفی، اپنے ملک کی ترقی اور امریکہ کے ساتھ سعودی عرب کے تعلقات کے بارے میں بھرپور عزم کو سراہا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ وہ آنے والے دنوں میں امریکہ کی نمائندگی کرتے ہوئے ایک وفد کے ساتھ شاہ عبداللہ کے خاندان اور سعودی عوام سے تعزیت کے لیے ریاض جائیں گے۔