سعودی عرب کی ایک عدالت نے ایک سعودی خاتون کو انڈونیشیا سے تعلق رکھنے والی گھریلو ملازمہ پر تشدد کرنے اور اسے جلانے کے الزامات میں تین سال قید کی سزا سنائی ہے۔
سعودی میڈیا میں آنے والی رپورٹس کے مطابق مذکورہ خاتون نے گزشتہ سال نومبر میں سومیاتی بنتی نامی اپنی 23 سالہ انڈونیشین نژاد ملازمہ کو شدید تشدد کرکے زخمی کردیا تھا۔ ملازمہ کے ہونٹوں کے گرد قینچی سے کاٹے جانے کے زخم موجود تھے جبکہ اس کے سر پر گرم استری سے داغے جانے کے نشانات پائے گئے تھے۔
خاتون ملازمہ نے گزشتہ ہفتے عدالت کے سامنے حاضر ہو کر خود پر ہونے والے تشدد کی گواہی دی تھی اور اپنے جسم پر پائے جانے والے زخموں کے نشانات دکھائے تھے۔
عرب میڈیا کے مطابق سزا پانے والی سعودی خاتون نے عدالت کے سامنے خود پر عائد الزامات تسلیم کرنے سے انکار کیا تھا۔ سعودی خاتون کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی ہے ۔
مذکورہ عرب خاتون کو سزا اس نئے شاہی قانون کے تحت سنائی گئی ہے جس کا اجراء عرب مملکت میں انسانی اسمگلنگ روکنے اور غیر قانونی طور پر مقیم تارکینِ وطن کے ساتھ غیر انسانی سلوک کی روک تھام کی غرض سے حال ہی میں کیا گیا ہے۔
انڈونیشی صدر سوسیلو بمبانگ یودھویونو نے مذکورہ کیس میں ذاتی دلچسپی لیتے ہوئے سعودی حکام سے اس کا سخت نوٹس لینے کا مطالبہ کیا تھا۔ سعودی حکومت کی جانب سے اس واقعے پر انڈونیشیا سے معذرت بھی طلب کی گئی تھی۔