سپریم کورٹ نے قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے نواز شریف، ان کے صاحبزادے حسن نواز اور حسین نواز، صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کے خلاف پاناما پیپرز کیس کے حتمی فیصلے کی روشنی میں دائر تین ریفرنسز کو یکجا کرنے سے متعلق نواز شریف کی درخواست مسترد کردی ہے۔
چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کی ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواست بحال کرنے کی اپیل کی سماعت بدھ کو اپنے چیمبر میں کی۔
دورانِ سماعت عدالت نے نوازشریف کی درخواست پر سپریم کورٹ رجسٹرار آفس کے اعتراضات برقرار رکھے اور درخواست بحال کرنے کی اپیل مسترد کردی۔
خیال رہے کہ نواز شریف نے سپریم کورٹ میں اپنے خلاف دائر نیب ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواست دائر کی تھی جسے رجسٹرار سپریم کورٹ نے اعتراض لگا کر مسترد کردیا تھا۔
نواز شریف نے ان اعتراضات کے خلاف چیف جسٹس سے اپیل کی تھی جس کی بدھ کو ان چیمبر سماعت ہوئی۔
گزشتہ برس 19 اکتوبر کو شریف خاندان کی جانب سے احتساب عدالت میں تینوں ریفرنسز کو یکجا کر کے عدالتی کارروائی کرنے کی استدعا کی گئی تھی جسے مسترد کردیا گیا تھا۔
نواز شریف نے 14 نومبر کو نیب کی جانب سے ان کے اور ان کے اہل خانہ کے خلاف دائر تینوں ریفرنسز کو یکجا کرنے سے متعلق احتساب عدالت کے فیصلے کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
بعد ازاں نواز شریف اور ان کے خاندان کے خلاف احتساب عدالت میں دائر ریفرنسز کو یکجا کرنے کی اپیل چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے مسترد کردی تھی۔
نواز شریف نے نیب کی جانب سے دائر ریفرنسز کو یکجا کرنے کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جسے رجسٹرار نے اعتراضات لگا کر مسترد کردیا تھا۔
تاہم 2 دسمبر 2017ء کو درخواست پر اعتراضات کے خلاف فیصلے پر نظرِ ثانی کے لیے عدالتِ عظمیٰ میں دوبارہ درخواست دائر کی گئی تھی۔
چار جنوری 2018ء کو سپریم کورٹ نے ریفرنسز کو یکجا کرنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے رجسٹرار آفس کے اعتراضات کو برقرار رکھا تھا۔
سپریم کورٹ کے پاناما پیپرز کیس کے حتمی فیصلے میں دی گئی ہدایات کی روشنی میں قومی احتساب بیورو کی جانب سے نواز شریف اور ان کے صاحبزادوں کے خلاف تین ریفرنسز دائر کیے گئے ہیں جب کہ مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کا نام ایون فیلڈ ایونیو میں موجود فلیٹس سے متعلق ریفرنس میں شامل ہے۔
ان چاروں ریفرنسز کی سماعت اسلام آباد کی احتساب عدالت میں جاری ہے۔