اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے ایس ایس پی تشدد کیس میں تحریکِ انصاف کے سربراہ عمران خان کی جانب سے حاضری سے استثنیٰ اور مقدمے سے بریت کی درخواستوں پر استغاثہ کو نوٹس جاری کر دیے ہیں۔
اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی عدالت میں جج شاہ رخ ارجمند نے جمعرات کو ایس ایس پی تشدد کیس کی سماعت کی جس میں عمران خان عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔
پیشی کے دوران کمرۂ عدالت میں جج اور عمران خان کے درمیان مختصر مکالمہ بھی ہوا۔
عمران خان نے جج سے کہا کہ یہ کیسی جمہوریت ہے کہ عوامی جلسہ کرنے پر قائدین کے خلاف دہشت گردی کے مقدمات درج کردیے جاتے ہیں۔ اس پر جج نے کہا کہ میں آپ کی بات سمجھ سکتا ہوں لیکن اس بارے میں آپ کے وکیل جواب دیں گے۔
دورانِ سماعت عمران خان کے وکیل نے اسلام آباد دھرنے کے دوران سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس پر تشدد کیس میں حاضری سے استثنیٰ اور بریت کی درخواستیں جمع کرادیں۔
عدالت نے دونوں درخواستوں کی نقول استغاثہ کو فراہم کرنے کی ہدایت اور درخواستوں پر بحث کے لیے 26 فروری کی تاریخ مقرر کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی ہے۔
گزشتہ ماہ پولیس کی جانب سے عمران خان کے خلاف چار مقدمات میں عبوری چالان جمع کرایا گیا تھا جس کے بعد عدالت نے انہیں ایس ایس پی تشدد کیس میں 15 فروری جبکہ پی ٹی وی اور پارلیمان حملہ کیس میں 26 فروری کو طلب کیا تھا۔
سال 2014 میں اسلام آباد میں پاکستان تحریکِ اںصاف کے کئی ماہ تک جاری رہنے والے دھرنے کے دوران عمران خان سمیت تحریکِ اںصاف کے بعض رہنماؤں پر ایس ایس پی عصمت جونیجو تشدد کیس، پی ٹی وی اور پارلیمان حملہ کیس سمیت چار مقدمات درج کیے گئے تھے، جن کی سماعتیں تاحال جاری ہیں۔
جمعرات کو انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں پیشی کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی ناکام ہوگئی ہے اور اب پاکستان کا نام واچ لسٹ میں ڈالا جارہا ہے جو حکومت کے لیے ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔
انہوں نے کہا کہ لودھراں کے الیکشن میں نون لیگ کی جانب سے ہر جگہ بہت پیسہ خرچ کیا گیا جس پر ان کے بقول انہیں یقین ہوگیا کہ یہ کرپشن مافیا ہے۔
عمران خان نے الزام لگایا کہ شہباز شریف قتل کراتے ہیں اور انہیں کوئی نہیں پکڑتا جب کہ ان پر پردہشت گردی کے مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ ایک عام شہری ہوں جسے خصوصی پروٹوکول کی ضرورت نہیں ہے جب کہ نواز شریف ان کے بقول "مغلِ اعظم" ہیں جن کا مقصد صرف عدلیہ پر دباؤ ڈالنا ہے۔
عمران خان نے الزام لگایا کہ حکمران جماعت کی جانب سے این آر او کے لیے عدلیہ پر مسلسل دباؤ ڈالا جارہا ہے۔