برطانیہ کی آنجہانی ملکہ الزبتھ دوم کی آخری رسومات میں دنیا بھر سے بادشاہوں، صدور، وزرائے اعظم سمیت مختلف ممالک کی لگ بھگ دو ہزار انتہائی اہم شخصیات شریک ہو رہی ہیں۔ یہ تمام مہمان پیر کو لندن کے ویسٹ منسٹر ایبے میں آخری رسومات میں شریک ہوں گے، جس کے بعد ملکہ کی ونڈسر کیسل میں تدفین کی جائے گی۔
ملکہ الزبتھ کی سرکاری تدفین کو برطانیہ کی تاریخ میں نقل و حمل کے سب سے بڑے چیلنجز میں شمار کیا جا رہا ہے۔ اس کے رواں ماہ 19 ستمبر کا دن مقرر کیا گیا تھا، جب کہ آخری رسومات برطانیہ کے اہم ترین شہر لندن میں ویسٹ منسٹر میں ہوں گی۔
فرانسیسی نشریاتی ادارے ‘فرانس 24’ کے مطابق امریکہ کے صدر جو بائیڈن، جاپان کے شہنشاہ ناروہیٹو اور فرانسیسی صدر ایمانوئل میخواں اس تاریخی تقریب میں شرکت کرنے والوں میں شامل ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان کے وزیرِ اعظم شہباز شریف بھی لندن میں ہیں جو کہ آخری رسومات میں پاکستان کی جانب سے شریک ہوں گے۔
ملکہ کی تدفین کے موقع پر ملک بھر سے 10 ہزار سے زائد پولیس اہل کار دارالحکومت لندن میں تعینات ہوں گے اور توقع ہے کہ جنازے کے راستے پر ریکارڈ ہجوم ہوگا۔
ملکہ الزبتھ دوم کا تابوت چرچ میں آخری رسومات کے لیے ونڈسر کیسل جائے گا، جس کے بعد ملکہ کو انتہائی نجی تقریب میں سپرد خاک کیا جائے گا۔
پیر کی صبح شاہی تابوت جو کہ اس وقت لندن کے ویسٹ منسٹر پیلس میں رکھا گیا ہے، اسے ویسٹ منسٹر ایبے منتقل کیا جائے گا، جہاں سرکاری طور پر آخری رسومات کی ادائیگی کی جائے گی۔
ملکہ کی تدفین کی حتمی رسومات مقامی وقت کے مطابق صبح 10 بج کر 35 منٹ پر شروع ہوں گی اور تابوت کو 1901 میں ملکہ وکٹوریا کی آخری رسومات کی پیروی کرتے ہوئے 98 بحریہ کے افسران مسلح گاڑی میں لے جائیں گے۔
اس قافلے میں بادشاہ چارلس اور برطانوی شاہی خاندان کے اراکین شامل ہوں گے جب کہ یہ قافلہ رائل ایئر فورس کے 200 پائپرز اور ڈرمرز کے ساتھ صبح 10 بج کر 52 منٹ پر ویسٹ منسٹر ایبے پہنچے گا۔
سرکاری طور پر ادا کی جانے والی رسومات کی سرپرستی ویسٹ منسٹر کے ڈین ڈیوڈ ہوئل کر رہے ہوں گے جو کہ صبح 11 بجے شروع ہوں گی۔ یہاں کے دروازے دو ہزار انتہائی اہم مہمانوں کے استقبال کے لیے تین گھنٹے قبل ہی کھول دیے جائیں گے، جنہیں دعائیہ تقریب میں مدعو کیا گیا ہے۔
مہمانوں کی حتمی فہرست کو سیکیورٹی خدشات کے سبب خفیہ رکھا گیا ہے۔
متعدد سربراہان مملکت، سیاسی رہنما اور بادشاہ پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ وہ ملکہ کی آخری رسومات میں شرکت کریں گے۔
آخری رسومات میں دنیا بھر سے شاہی خاندانوں کے افرادکے علاوہ سینکڑوں گم نام لوگ بھی شریک ہوں گے۔ جنہیں ملکہ نے نوازا تھا، جن میں سماجی کارکن اور دیگرشامل تھے۔
کینٹبری کے آرچ بشپ جسٹن ویلبی کے خطاب کے بعد آخری دعا ہو گی، جس کے بعد ایبے اور پورے برطانیہ میں دو منٹ کی خاموشی اختیار کی جائے گی۔
سرکاری رسومات کا اختتام دوپہر کے قریب قومی ترانے اور ملکہ کے بینڈ کے پیش کردہ ساز پر ہو گا۔
اس کے بعد غیر ملکی اہم ترین شخصیات ویسٹ منسٹر ایبے کے ساتھ واقع چرچ آف انگلینڈ کے ہیڈ کوارٹر چرچ ہاؤس میں برطانوی وزیرِ خارجہ جیمز کلیورلی کی طرف سے دیے گئے استقبالیہ میں شریک ہوں گے۔
ملکہ کے تابوت کو دارالحکومت لندن کے راستے ہائیڈ پارک کے کونے پر بگ بین کی گھنٹیوں کی آواز پر چلایا جائے گا، جہاں سے تابوت کو لندن سے 30 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع جنوب مشرقی انگلینڈ کے ایک قصبے ونڈ سر تک لے جایا جائے گا۔
ایک نیا جلوس سہ پہر تین بجے سے کیولری کے اراکین سے پہلے لانگ واک کو عبور کرے گا جو برطانوی شاہی خاندان کی مشہور رہائش گاہ ونڈ سر کیسل تک جائے گا۔ اس کے بعد شاہی خاندان سینٹ جارج چیپل کے جلوس میں شامل ہوگا۔
ڈین آف ونڈسر ڈیوڈ کونر کی سربراہی میں لگ بھگ 800 مہمان جن میں ملکہ کے ذاتی ملازم بھی شامل ہیں، اس تقریب میں شریک ہوں گے۔
آخر میں شام ساڑھے سات بجے بادشاہ اور شاہی خاندان کے افراد کی موجودگی میں تدفین کی جائے گی۔
ملکہ الزبتھ دوم کو اپنے مرحوم شوہر ڈیوک آف ایڈنبرا کے ساتھ کنگ جارج ششم میموریل چیپل میں دفن کیا جائے گا۔