افغان حکام کا کہنا ہے کہ وسطی مشرقی میدان وردک، مغربی ہیرات اور شمالی بغلان صوبوں میں طالبان عسکریت پسندوں کے رات بھر جاری رہنے والے حملوں میں درجنوں افغان فوجی ہلاک ہو گئے ہیں جن میں ڈسٹرکٹ پولیس کا سربراہ بھی شامل ہے۔
میدان وردک کے صوبائی ترجمان یونس حسینی نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ طالبان عسکریت پسندوں نے ہفتے کی رات میرداد ڈسٹرکٹ کے مرکز میں اچانک حملہ کر کے پولیس کے سربراہ اور دس دیگر سیکیورٹی اہلکاروں کو ہلاک کر دیا ہے۔ تاہم حکام نے اس بات کی تردید کی ہے کہ ڈے میرداد طالبان کے قبضے میں چلا گیا ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ وہاں کمک پہنچ چکی ہے اور طالبان کی طرف سے قبضہ کئے گئے علاقے کو واگزار کرانے کیلئے بھرپور جوابی کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
طالبان کی طرف سے بغلان میں فوجی اور پولیس چوکیوں پر ایک اور مربوط حملے میں کم از کم 20 افغان سیکیورٹی اہلکار ہلاک ہو گئے ہیں۔
افغانستان کے سب سے بڑے نجی نشریاتی ادارے ٹولو نیوز نے خبر دی ہے کہ طالبان نے بغلان مرکزی ڈسٹرکٹ اور گردونواح کی چوکیوں پر قبضہ کر لیا ہے۔
تاہم افغان حکام نے بغلان میں جاری لڑائی پر کوئی بیان نہیں دیا ہے۔ لیکن طالبان کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ طالبان نے 60 افغان فوجیوں کو ہلاک کر دیا ہے اور بڑے پیمانے پر اسلحہ قبضے میں لے لیا ہے۔
درایں اثنا ہیرات میں حکام نے تصدیق کی ہے کہ طالبان نے وہاں بھی رات گئے ایک چوکی پر حملہ کر کے 9 فوجیوں کو ہلاک اور 6 دیگر کو زخمی کر دیا ہے۔ صوبائی حکومت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ جوابی کارروائی میں 10 عسکریت پسندوں کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔