امریکی محکمہٴخارجہ نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ’پاکستان کا کافی‘ جانی نقصان ہوا ہے، خاص طور پر، پاکستان کی ’فوجوں کا خون بہا ہے‘۔
روزانہ اخباری بریفنگ کے دوران پیر کے روز ایک سوال کے جواب میں، ترجمان جان کِربی نے کہا کہ ’امریکہ پاکستان اور افغانستان کے سربراہان کی جانب سے رابطوں’ اور ’افغان قیادت والی مفاہمتی کوششوں‘ کی حمایت کرتا ہے۔
بقول ترجمان، ’امن کی کوششوں میں پاکستان کا مفاد مشترک ہے۔۔۔ اس لیے، ہم دونوں ہمسایہ ملکوں کی جانب سے اس سلسلے میں تعاون کی حمایت کرتے ہیں‘۔
اُنھوں نے کہا کہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ دہشت گردی کے باعث، اِن ملکوں میں عام صورت حال ’کشیدہ ہے‘۔
امن کی کوششوں کے بارے میں ایک سوال پر ترجمان نے کہا کہ ’امریکہ افغان قیادت والی مفاہمی کوششوں کا حامی ہے‘، جب کہ اس ضمن میں امریکہ کا کردار ’ایک مبصر کا‘ ہے۔
طالبان سے متعلق ایک سوال پر، جان کِربی نے کہا کہ ’ہمیں توقع ہے کہ افغان قیادت والا مفاہمتی عمل ضرور کامیاب ہوگا‘۔
ساتھ ہی، ترجمان نے کہا کہ ’کابل میں واقع ہونے والے حملوں پر امریکہ کو سخت تشویش ہے‘۔
اُنھوں نے کہا کہ، ’گرم موسم کے دوران، طالبان شدت پسند دہشت گرد حملے کرتے رہے ہیں، جب کہ ہمیں پوری امید ہے کہ قانون کا نفاذ کرنے والے افغان ادارے اس پر ضرور قابو پائیں گے‘۔
محکمہٴخارجہ نے کہا کہ امریکہ صدر اشرف غنی کی حمایت کرتا ہے؛ ’اور یہی سبب ہے کہ اب بھی امریکہ کی 10000 افواج افغانستان میں موجود ہیں، جو افغان فوج کو درکار مدد فراہم کر رہی ہے‘، اور ’ہم افغان قیادت والے امن عمل کے حامی ہیں‘۔