امریکی محکمہٴخارجہ نےبنگلہ دیش کے بلاگر، اوجیت رائے کے بہیمانہ قتل کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی ہے۔
خاتون ترجمان، جین ساکی نےجمعے کے روز اخباری بریفنگ میں، اس واقع کو المناک اور ظالمانہ کارروائی اور ایک بزدلانہ حرکت قرار دیا۔
ترجمان نے کہا کہ اوجیت ایک صحافی، مہذب انسان، شوہر اور نامور دوست تھے۔
محکمہٴخارجہ نے اوجیت رائے کے قتل کو تشدد کا افسوس ناک واقع قرار دیتے ہوئے، اہل خانہ، احباب و دیگر پسماندگان سے تعزیت کا اظہار کیا۔
بقول ترجمان، یہ نہ صرف ایک شخص کے خلاف حملہ تھا، بلکہ بنگلہ دیش کے آئین میں دیے گئے آفاقی اصولوں پر ایک بزدلانہ وار ، اور ملک کے آزادانہ دانش اور مذہبی مباحثے کی فخریہ روایت کے لیے ایک دھچکا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں، ترجمان نے کہا کہ اس مرحلے پر مزید تفصیل موجود نہیں۔
تاہم، جین ساکی نے کہا کہ اس معاملے میں قونصلر سطح کی مناسب مدد فراہم کی جائے گی؛ اور التجا کی صورت میں، تفتیش میں اعانت فراہم کرنے پر تیار ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ ہمیں اُن کے بیک گراؤنڈ کا واضح علم ہے۔ تاہم، اس واقع کے محرکات سے متعلق تفصیل معلوم نہیں۔
اس سے قبل موصول ہونے والی اخباری اطلاعات کے مطابق، ڈھاکا میں مذہبی انتہا پسندی کے خلاف لکھنے والے بنگلہ دیشی نژاد امریکی بلاگر کو قتل کر دیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق اویجیت رائے اور ان کی اہلیہ رفید احمد پر اس وقت حملہ کیا گیا جب وہ ڈھاکہ یونیورسٹی میں منعقدہ کتاب میلے میں شرکت کے بعد رات گئے واپس گھر جا رہے تھے۔ رفید احمد اس حملے میں شدید زخمی ہوگئی ہیں۔ بنگلہ دیش ’ڈیلی اسٹار‘ اخبار کے مطابق حملے کے وقت کئی عینی شاہد بھی وہاں موجود تھے۔ تاہم، ان میں سے کسی نے بھی آگے بڑھ کر ان کی مدد نہیں کی اور نا ہی حملہ آوروں کا پیچھا کیا۔