بلوچستان کے مرکزی شہر کو ئٹہ میں ایک ہفتے کے دوران پولیس کے جوانوں پر ہونے والے دوسرے حملے میں چار پولیس اہلکاروں سمیت چھ افراد زخمی ہو گئے ہیں۔ دھماکے کی ذمہ داری کسی بھی گروپ نے تاحال قبول نہیں کی ہے۔
پولیس حکام کے بقول پیر کی شام کو خروٹ آباد پولیس تھانے کی ایک گاڑی علاقے میں معمول کے گشت پر تھی۔ شہر کے نواحی علاقے اسپینی روڈ سے جب گاڑی گزر رہی تھی تو نا معلوم دہشت گردوں نے ریموٹ کنٹرول خود ساختہ بم سے گاڑی پر حملہ کیا جس سے گاڑی میں سوار چار پولیس اہلکاران، اور دو راہگیر زخمی ہو گئے ۔
خروٹ آباد تھانے کے ایک افسر ثنا ءاللہ نے وی او اے کو بتایا کہ دھماکہ خیز مواد موٹر سائیکل میں نصب کیا گیا تھا جو سڑک کے کنارے کھڑی کی گئی تھی۔
دھماکہ کے بعد امدادی ٹیموں کے کارکنوں اور دیگر پولیس اہلکاروں نے فوری طور پر زخمیوں کو بولان میڈیکل کالج کمپلیکس منتقل کر دیا جہاں ڈاکٹروں نے زخمیوں کی حالت تسلی بخش بتائی ہے۔
پولیس اور سکیورٹی فورس فرنٹیر کور بلوچستان کے افسران نے موقع پر پہنچ کر وہاں موجود شواہد جمع کئے اور عینی شاہدین کے بیانات قلمبند کئے۔
رواں ہفتے کے دوران یہ دوسرا دھماکہ ہے۔ اس سے پہلے گذشتہ منگل کو کو ئٹہ شہر کے ایک اہم کاروباری علاقے ڈبل روڈ پر پولیس کی سر یع الحرکت فورس کی گاڑی پر بم حملے میں آر آر جی فورس کا ایک جوان ہلاک اور تین پولیس اہلکاروں سمیت پانچ افراد زخمی ہو گئے تھے ۔
پاکستان کے اس جنوب مغربی صوبے بلوچستان میں کافی عر صے سے بدامنی کے واقعات جاری ہیں۔ صوبے میں بلوچ عسکر یت پسند صوبے کے مختلف علاقوں میں سیکورٹی فورسز اور قومی تنصیبات پر جان لیوا حملے کر تے رہتے ہیں۔ دوسر ی طرف بعض مذہبی شدت پسند تنظیمیں بھی سر گرم عمل ہیں اور وہ سیکورٹی فورس ایف سی، پولیس اور شیعہ برادری کے لوگوں کو خودکش حملوں اور بم دھماکوں سے نشانہ بناتے رہتے ہیں ۔
صوبائی حکومت کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں سے نمٹنے کے لیے پولیس اور لیویز کے جوانوں کو فوج کے افسران نے تربیت دی ہے اور ان جوانوں کو جدید اسلحہ سے بھی لیس کیا گیا ہے۔