رسائی کے لنکس

یوکرین جنگ: چین ایسا کچھ نہ کرے جو جلتی پر تیل کا کام کرے، بلنکن



امریکی وزیرِ خارجہ انٹنی بلنکن نیویارک میں کونسل آن فارن ریلیشنز میں بات کرتے ہوئے۔ فوٹو اے پی۔ 28 جون 2023
امریکی وزیرِ خارجہ انٹنی بلنکن نیویارک میں کونسل آن فارن ریلیشنز میں بات کرتے ہوئے۔ فوٹو اے پی۔ 28 جون 2023

امریکی وزیرِ خارجہ انٹنی بلنکن نے کہا ہے کہ یو کرین کی جنگ میں ابھی آخری دن نہیں آیا ہے مگر حالات اب ایسے بھی نہیں جیسا کہ ہم روسی فوجوں کو کیف کے نواح میں دیکھ رہے تھے۔

انہوں نے یہ بات نیو یارک کے ایک تھنک ٹینک '،کونسل آن فارن ریلیشنز' میں 'بائیڈن۔ ہیرس انتظامیہ کی خارجہ پالیسی' کے موضوع پر گفتگو میں کہی۔

بلنکن نے یو کرین میں جنگ کی صورتِ حال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر دیکھا جائے تو یہ غیر معمولی بات ہے کہ 16 ماہ پہلے کی صورتِ حال کے مقابلے میں، جب روسی فوجیں کیف کے نواح میں پہنچتی دکھائی دے رہی تھیں اور ان کا خیال تھا کہ وہ شہر پر دنوں میں قبضہ کر لیں گے اور نقشے میں یو کرین کی ایک آزاد ملک کی حیثیت مٹا دیں گے، اب نوبت یہ ہے کہ اختتامِ ہفتہ کچھ فورسز روسی دارالحکومت پر چڑھائی کرتی نظر آئیں، "وہ گوریلا فورسز جنہیں خود پوٹن نے پروان چڑھایا۔"

وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا، " یہ ایک طرح سے خلاصہ ہے اس انتہائی حد کا جس حد تک یو کرین کے خلاف روسی جارحیت پوٹن کے لیے مکمل ناکامی کا باعث ہوئی ہے۔"

روس میں واگنر گروپ کی بغاوت فوٹو اے پی۔ 24 جون 2023
روس میں واگنر گروپ کی بغاوت فوٹو اے پی۔ 24 جون 2023

انہوں نے کہا ایسا ہر لحاظ سے ہوا ہے،" روس کی معاشی حالت بد تر ہے، فوجی حالت بد تر ہے، دنیا میں اس کا درجہ نیچے آیا ہے اور ایک سال سے کچھ ہی اوپر عرصے میں یورپ نے اس کی توانائی پر انحصار بند کر دیا ہے۔"

بلنکن نے کہا، " روس کی وجہ سےنیٹو مضبوط تر ، پہلے سے زیادہ متحد اور وسیع ہوا اور اس ناکامی کی روس میں اندرونِ ملک جو سمتیں نظر آئیں وہ اپنا بیان خود ہیں۔"

واگنر گروپ کے سر براہ پریگوزن

اختتامِ ہفتہ نجی ملیشیا گروپ واگنر کی جانب سے روسی دارالحکومت پر قبضے کی کوشش کے بارے میں وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ گروپ کے سر براہ پریگوزن بھی پوٹن ہی کی طرح ہیں۔

بلنکن نے کہا،"پریگوزن ایک ایسی شخصیت ہیں جو یو کرین، افریقہ اور شام میں ہولناک ظلم و ستم کے مرتکب ہوئے۔ واگنر جہاں بھی جاتا ہے، موت، تباہی، استحصال اس کے ساتھ جاتا ہے۔"

واگنر گروپ کے سربراہ یووگینی پریگوزن فوٹو اے پی
واگنر گروپ کے سربراہ یووگینی پریگوزن فوٹو اے پی

لیکن انہوں نے کہا کہ یہ حقیقت کہ پریگوزن نے ان حوالوں پر سوال اٹھا دیے جو پوٹن نے جنگ کے لیے پیش کیے تھے، بے حد اہمیت کی حامل ہے۔

تاہم بلنکن نے کہا کہ بالآخر یہ روس کا اندرونی معاملہ ہے اور ان ہی کو اس سے نمٹنا ہے۔

چین کے ساتھ مسابقت طویل المدت ہے

چین کے ساتھ امریکی تعلقات کے بارے میں بات کرتے ہوئے امریکی وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ دونوں ملکوں کے تعلقات کے بارے میں کوئی حتمی بات کہنا ممکن نہیں ہے تاہم ہمیں کسی ایسے نکتے پر پہنچنا ہو گا جہاں دونوں ملک زیادہ مفید اور نتیجہ خیز انداز میں ساتھ ساتھ رہ سکیں۔

بلنکن نے کہا، " اصل بات یہ ہے کہ چین کہیں نہیں جا رہا اور ہم بھی کہیں نہیں جا رہے چنانچہ پہلی فرصت میں ہمیں وہ راستہ ڈھوندنا ہوگا جس کے ذریعے ہم پر امن طریقے سے ساتھ ساتھ موجود رہیں۔"

انہوں نے کہا چین کے ساتھ ہماری سخت مسابقت ہے اور ہم نے اس مسابقت پر بات کی ہے اور سرد جنگ کے بعد کے دور کو ایک شکل دینے کی کوشش کی ہے۔

بلنکن نے کہا،" ہم نے عزم کر رکھا ہے کہ مسابقت، تنازعے کی شکل اختیار نہ کرے ورنہ یہ اس سے متعلق تمام لوگوں کے لیے المناک ہوگا۔ اور اس کے لیے آغاز پائیدار رابطوں سے کرنا ہوگا۔یہی میرے چین کے دورے کا مقصد تھا۔"

انہوں نے کہا جلد ہی چین کے سینئیر عہدیدار امریکہ آئیں گے اور امریکی عہدیدار چین کا دورہ کریں گے۔

یوکرین کی جنگ کے خاتمے کے لیے چین کیا کردار ادا کر سکتا ہے؟

وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ اگر ایسا موقعہ آیا کہ سفارتکاری کے ذریعے واقعتاً کسی کامیابی کی امید نظر آئی تو چین اس میں تعمیری کردار ادا کرسکتا ہے کیونکہ وہ کسی حد تک روس پر اثرو رسوخ رکھتا ہے۔اس نے اپنا ایک نمائندہ بھی علاقے میں بھیجا۔

انہوں نے کہا،" چین نے امن کا اپنا جو منصوبہ پیش کیا تھا اس کے کچھ اصول اچھے تھے لیکن پہلے ہمیں دیکھنا ہوگا کہ وہ جارحیت کے خاتمے میں مثبت کردار اداکریں اور یہ یقینی بنائیں کہ وہ ایسا کچھ نہیں کریں گے جو جلتی پر تیل کا کام کرے۔"

XS
SM
MD
LG