اب جب کہ امریکہ سمیت تمام غیر ملکی افواج افغانستان سے نکل گئی ہیں اور وہاں 20 سالہ جنگ بھی ختم ہو گئی ہے، انسانی زندگی کے مسائل زیادہ ابھر کر سامنے آ رہے ہیں، کیونکہ ان کا تعلق طالبان کے افغانستان پر قبضے اور بین الاقوامی امداد کی ترسیل کے یقینی نہ ہونے سے ہے۔
اس موقع پر اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے اقتصادی اور انسانی زندگی کے گہرے ہوتے بحران اور بنیادی سہولتوں کی مکمل ناکامی پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
افغانستان کے بارے میں اپنے بیان میں انتونیو گتریس نے کہا کہ افغانستان میں ایک کروڑ اسی لاکھ افراد کو جو افغانستان کی تقریباً نصف آبادی کے برابر ہے، انسانی زندگی کی امداد کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہر تین میں سے ایک افغان شہری کو یہ علم نہیں ہے کہ اس کے لئے کھانا کہاں سے آئے گا۔ آئندہ برس پانچ برس سے کم عمر کے تقریباً نصف بچے غذائیت کی کمی کا شکار ہوں گے۔
ان کے مطابق زندگی کی بنیادی اشیاء اور روزمرہ سہولتوں تک لوگوں کی رسائی ختم ہوتی جا رہی ہے۔ انسانی زندگی کی تباہی سر پر منڈلا رہی ہے۔
اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے توجہ دلائی کہ افغانستان میں مردوں، خواتین اور بچوں کو بین الاقوامی برادری کی حمایت اور یکجہتی کی جتنی ضرورت اب ہے اتنی پہلے کبھی نہیں تھی۔
انتونیو گتریس نے یقین دلایا کہ انسانی ہمدردی کے طور پر امداد کے نظام میں وہاں موجود رہنے اور امداد مہیا کرنے کے عزم میں کمی نہیں ہو گی۔
سیکرٹری جنرل نے اپنے بیان میں کہا کہ اس سال پہلے ہی اسی لاکھ لوگوں کو امداد مہیا کی گئی ہے۔ گزشتہ دو ہفتوں کے دوران اسی ہزار لوگوں کو خوراک اور ہزاروں بے گھر افراد کو امدادی پیکیج دیئے گئے ہیں اور ایک روز پہلے ہوائی جہاز کے ذریعے ساڑھے بارہ میٹرک ٹن طبی اشیاء افغانستان پہنچائی گئی ہیں۔
انہوں نے توجہ دلائی کہ سخت خشک سالی اور شدید موسمِ سرما کے پیشِ نظر، اضافی خوراک، سر چھپانے کا سامان اور طبی اشیاء ہنگامی بنیادوں پر تیزی سے اس ملک میں پہنچانے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ سب فریقوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ انسانی جان بچانے اور زندگی محفوظ رکھنے کی اشیاء کی ترسیل اور امدادی سامان فراہم کرنے والے مرد و خواتین کارکنوں کی محفوظ اور بلارکاوٹ رسائی میں مدد دیں۔
اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے اپنے بیان میں بتایا کہ آئندہ ہفتے انسانی زندگی کے لئے فوری طور پر ضروری اشیاء کی تفصیل جاری کی جائے گی اور آئندہ چار ماہ کے دوران افغانستان کے لئے ضروری رقوم کی اپیل کی جائے گی۔ اور اس کے لئے نائب سیکرٹری جنرل اور انسانی ہمدردی کی امداد کے امور اور ہنگامی امداد کے رابطہ کار مارٹن گرفتھس اقوامِ متحدہ کے پورے نظام سے رابطہ کر رہے ہیں۔
سیکرٹری جنرل گتریس نے تمام رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ انتہائی ضرورت کی اس تاریک گھڑی میں افغانستان کے عوام کے لئے بروقت، لچک کی حامل اور جامع امداد فراہم کریں اور انسانی ہمدردی کے کارکنوں کے لئے یہ یقینی بنانے میں مدد دیں کہ انہیں رقوم، رسائی اور قانونی تحفظ حاصل ہو جس کی انہیں وہاں رہنے اور اپنا کام کرنے کے لئے ضرورت ہے۔