رسائی کے لنکس

بھارتی کشمیر میں سیکیورٹی اہل کاروں پر چھپ کر کیے جانے والے حملوں میں اضافہ


بھارتی کشمیر میں سیکیورٹی اہل کاروں کے خاندان کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے۔ فائل فوٹو
بھارتی کشمیر میں سیکیورٹی اہل کاروں کے خاندان کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے۔ فائل فوٹو

نئی دہلی کے زیرِ انتظام کشمیر میں پولیس اہل کاروں پر اچانک اور چھپ کر کیے جانے والے حملوں میں ایک بار پھر اضافہ ہوگیا ہے۔ سنیچر کو اس طرح کے الگ الگ حملوں میں جو شورش زدہ ریاست کے جنوبی اضلاع اننت ناگ اور پلوامہ میں کیے گیے کم سے کم ایک پولیس اہل کار ہلاک ہوا اور ایک شدید طور پر زخمی ہوا۔

پولیس عہدیداروں نے ان حملوں کے لیے علاقے میں سرگرم عسکریت پسندوں کو ذمہ دار ٹھرایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس اسپیشل پولیس افسر کو مشتبہ عسکریت پسندوں نے نزدیک سے گولی مارکر ہلاک کیا وہ پلوامہ شہر کے ایک مصروف چوراہے پر ڈیوٹی دے رہا تھا۔ اُس کی شناخت محمد اشرف میر کے طور پر کی گیی ہے۔

اس سے پہلے اننت ناگ کے کھنہ بل چوک علاقے میں تعینات ایک اسپیشل پولیس افسر ترلوک سنگھ کو اسی طرح کے حملے میں شدید زخمی کیا گیا تھا۔

اننت ناگ ہی کے بیجبہاڑہ قصبے کے مضافات میں واقع ایک گاؤں میں مشتبہ عسکریت پسندوں نے ایک اسپیشل پولیس افسر مشتاق احمد شیخ کے گھر میں گھس کراُسے ہلاک کردیا تھا۔ اس حملے میں پولیس افسر کی بیوی فریدہ شید طور پر زخمی ہوئی تھی۔

یہ تینوں حملے وادئ کشمیر کے جنوبی حصے میں پیش آئے ہیں جسے عہدیدار عسکریت پسندوں کا گڑھ مانتے ہیں۔

عہدیدار کہتے ہیں کہ متنازعہ کشمیر کے بھارتی علاقے میں سرگرم عسکریت پسندوں نے گزشتہ دو برس کے دوران مقامی پولیس اہل کاروں پر حملے تیز کردیے ہیں۔ اس طرح کے بعض واقعات میں ان کے گھروں یا قریبی رشتے داروں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔

مارچ اور اپریل 2017 میں جب مشتبہ عسکریت پسندوں نے پولیس اہل کاروں کو ان کی طرف سے گھروں میں چھٹیاں گزارنے کے دوران ہدف بنانا شروع کیا تھا اور ان حملوں میں کئی پولیس اور فوجی اہل کاروں کی جانیں چلی گئیں تو پولیس محکمے نے ایک ایڈوائزری جاری کرکے پولیس اہل کاروں کو کم سے کم تین ماہ تک گھروں کا رخ کرنے سے اجتناب کرنے کے لیے کہا تھا۔ سنیچر کو مقامی ذرائع ابلاغ نے یہ خبر دی کہ پولیس محکمہ دوبارہ ایسا مشاورتی نوٹ جاری کرنے کے بارے میں سنجیدگی کے ساتھ غور کررہا ہے۔

لیکن ریاست کے پولیس سربراہ شیش پال وید نے کہا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ اس طرح کی ایڈوائزری دوبارہ جاری کرنے کی نوبت آگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تازہ واقعات میں ملوث افراد کو پکڑنے کی کوشش جاری ہے۔ انہوں نے کہا ۔' ہم ان حملوں میں ملوث افراد کی نشاندہی کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ مجھے نہیں لگتا کہ ہمارے لڑکوں کو احتیاط برتنے کے لیے کوئی تازہ ایڈوائزری جاری کرنے کی ضرورت ہے'۔

اس دوران بھارت کی بّری فوج کے سربراہ جنرل بِپِن راوت نے نئی دہلی سے اچانک ادھم پور پہنچ کر بھارتی فوج کی شمالی کمان کے اعلیٰ کمانڈروں سے کشمیر کو تقسیم کرنے والے حد بندی لائن اور بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کی مجموعی اندرونی حفاظتی صورتِ حال پر صلاح مشورہ کیا۔

بھارتی فوج کے ایک ترجمان نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ جنرل راوت نے 'اعلیٰ فوجی کمانڈروں سے موجودہ عملیاتی صورتِحال اور عملیاتی تیاری کے بارے میں براہِ راست تخمینے کے بارے میں معلومات حاصل کی ہیں'۔

  • 16x9 Image

    یوسف جمیل

    یوسف جمیل 2002 میں وائس آف امریکہ سے وابستہ ہونے سے قبل بھارت میں بی بی سی اور کئی دوسرے بین الاقوامی میڈیا اداروں کے نامہ نگار کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں۔ انہیں ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں اب تک تقریباً 20 مقامی، قومی اور بین الاقوامی ایوارڈز سے نوازا جاچکا ہے جن میں کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کی طرف سے 1996 میں دیا گیا انٹرنیشنل پریس فریڈم ایوارڈ بھی شامل ہے۔

XS
SM
MD
LG