رسائی کے لنکس

بنگلہ دیش: بدھ باشندوں پر حملے کے بعد سیکیورٹی سخت


ایک بنگلہ دیشی بدھ بھکشو مشتعل مظاہرین کے ہاتھوں نذرِ آتش ہونے والی عبادت گاہ کی باقیات کا جائزہ لے رہا ہے
ایک بنگلہ دیشی بدھ بھکشو مشتعل مظاہرین کے ہاتھوں نذرِ آتش ہونے والی عبادت گاہ کی باقیات کا جائزہ لے رہا ہے

پرتشدد حملوں کا سلسلہ مسلمانوں کی مقدس مذہبی کتاب قرآن مجید کے جلے ہوئے ایک نسخے کی تصویر سماجی رابطوں کی ویب سائٹ 'فیس بک' پر جاری کرنے کے بعد شروع ہوا

بنگلہ دیش کی حکومت نے بدھ مت کے ماننے والوں پر مسلمانوں کی جانب سے حالیہ حملوں کے بعد ملک کے جنوبی علاقوں میں سیکیورٹی کے انتظامات سخت کردیے ہیں۔

بنگلہ دیشی حکومت نے پیر کو کاکس بازار کے ان بدھ اکثریتی دیہات میں فوجی اور نیم فوجی دستے تعینات کردیے ہیں جہاں گزشتہ دو روز میں مسلمانوں کی جانب سے بدھ باشندوں کی عبادت گاہوں اور گھروں پر حملوں کے واقعات پیش آئے تھے۔

پرتشدد حملوں کا سلسلہ مسلمانوں کی مقدس مذہبی کتاب قرآن مجید کے جلے ہوئے ایک نسخے کی تصویر سماجی رابطوں کی ویب سائٹ 'فیس بک' پر جاری کرنے کے بعد شروع ہوا۔

مسلمان مظاہرین کا کہنا ہے کہ مذکورہ تصویر ایک مقامی بدھ باشندے نے ویب سائٹ پر اپ لوڈ کی ہے جسے اس کے اہلِ خانہ سمیت پولیس نے حفاظتی تحویل میں لے لیا ہے۔

مذکورہ شخص کا فیس بک اکائونٹ بھی بند کردیا گیا ہے۔

بنگلہ دیش کے وزیرِ داخلہ معین الدین خان عالمگیر نے کہا ہے کہ بدھ مت کی عبادت گاہوں اور بدھوں کے گھروں پر حملوں کے الزام میں 166 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیشی حکومت نسلی منافرت کا زہر پھیلانے والوں سے سختی سے نبٹے گی۔

واضح رہے کہ بدھ باشندے بنگلہ دیش کی آبادی کا بمشکل ایک فی صد ہیں جن کی اکثریت پڑوسی بدھ اکثریتی ملک برما کی سرحد کے نزدیکی علاقوں میں مقیم ہے۔
XS
SM
MD
LG