رسائی کے لنکس

سینیٹ میں بھی ڈیمو کریٹس کا کنٹرول، ایورل ہینز کی نامزدگی کی توثیق


کاملا ہیرس نے نو منتخب سینیٹرز سے حلف لیا۔
کاملا ہیرس نے نو منتخب سینیٹرز سے حلف لیا۔

امریکی صدر جو بائیڈن کی حلف برداری کے بعد امریکی سینیٹ میں تین نئے سینیٹروں نے بھی حلف اُٹھا لیا ہے۔ جس کے بعد سینیٹ میں بھی ڈیمو کریٹک پارٹی نے کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔

امریکی نائب صدر کاملا ہیرس نے حال ہی میں منتخب ہونے والے سینیٹرز جان اوسوف اور رافیل ورنوک اور کاملا ہیرس کی خالی کردہ کیلی فورنیا کی نشست پر ان کی باقی ماندہ مدت کے لیے نامزد کیے جانے والے لاطینی نژاد سینیٹر ایلکس پدیا سے حلف لیا۔

تینوں سینیٹرز کی حلف برداری کے بعد 100 نشستوں پر مشتمل امریکہ کے ایوانِ بالا (سینیٹ) میں ری پبلکن اور ڈیمو کریٹک اراکین کی تعداد 50-50 ہو گئی ہے۔

تاہم ڈیمو کریٹک پارٹی کو اس لحاظ سے اکثریت حاصل ہے کہ کسی بھی قانون سازی کے دوران ووٹ برابر ہونے کی صورت میں نائب صدر کاملا ہیرس کا ووٹ فیصلہ کن کردار ادا کرے گا جو بوقتِ ضرورت سینیٹ کے اجلاس کی صدارت کر سکتی ہیں۔

نئے سینیٹرز کی آمد کے بعد امریکی سینیٹ میں لگ بھگ 10 سال بعد ڈیمو کریٹک پارٹی کو معمولی اکثریت حاصل ہوئی ہے۔ ایوانِ نمائندگان میں بھی ڈیمو کریٹک پارٹی کو اکثریت حاصل ہے۔

امریکی کانگریس کے 20 جنوری کو شروع ہونے والے اجلاس میں صدر بائیڈن کی جانب سے حال ہی میں اعلان کردہ 19 کھرب ڈالر کے کرونا ریلیف پیکج پر بھی بحث ہوگی۔ اس کے علاوہ ایوانِ نمائندگان سے سابق صدر ٹرمپ کے مواخذے کی منظوری کے بعد اب یہ معاملہ سینیٹ کے جاری اجلاس میں زیرِ بحث لایا جائے گا۔

ڈائریکٹر آف نیشنل انٹیلی جنس کے نام کی منظوری

بدھ کو سینیٹ نے اپنی کارروائی کے دوران صدر بائیڈن کی جانب سے نامزد کردہ ڈائریکٹر آف نیشنل انٹیلی جنس ایورل ہینز کے نام کی منظوری دی ہے۔

اجلاس میں بعض ری پبلکن اراکین کی مخالفت کے باوجود سینیٹ نے 10 کے مقابلے میں 84 ووٹ سے ایورل ہینز کے نام کی منظوری دی۔

ایورل ہینز (فائل فوٹو)
ایورل ہینز (فائل فوٹو)

امریکہ میں یہ روایت رہی ہے کہ نئے صدر کی حلف برداری کے دن سینیٹ کی جانب سے نئی کابینہ کے بعض ارکان کی منظوری دی جاتی ہے۔

سینیٹ سے منظوری کے بعد ایورل ہینز اب امریکہ کی خفیہ ایجنسیز کے معاملات دیکھیں گی۔ اس سے قبل وہ امریکی خفیہ ادارے 'سی آئی اے' میں بطور ڈپٹی ڈائریکٹر ذمہ داریاں نبھا چکی ہیں۔

سینیٹ کے نئے اکثریتی رہنما چک شومر نے اس موقع پر اپنے خطاب میں کہا کہ "ہمیں اب جو بائیڈن کے قوم کو متحد کرنے کے ایجنڈے کو آگے لے کر بڑھنا ہے۔"

اُن کا کہنا تھا کہ "صدر بائیڈن آپ کا پیغام واضح اور صاف تھا، ہمارے سامنے ایک طویل ایجنڈا ہے اور ہمیں مل جل کر کام کرنا ہو گا۔"

XS
SM
MD
LG