رسائی کے لنکس

سینیٹ الیکشن میں پنجاب سے مسلم لیگ نون کے حمایت یافتہ امیدوار کامیاب


پنجاب اسمبلی کی عمارت، فائل فوٹو
پنجاب اسمبلی کی عمارت، فائل فوٹو

کنوررحمان خاں

سینیٹ انتخابات میں پنجاب سے آزاد امیدوار، جنہیں مسلم لیگ نون کی حمایت حاصل تھی، گیارہ نشستیں جیت گئے جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے ایک امیدواربھی ایک نشست اپنے نام کرنے میں کامیاب ہوئے۔

صوبہ پنجاب سے ایوان بالا کے انتخاب کے لیے ووٹ ڈالنے کا عمل پاکستانی وقت کے مطابق صبح نو بجے شروع ہوا جو بغیر کسی وقفے کے شام چار بجے تک جاری رہا۔ ایوان بالا کے انتخابات میں مسلم لیگ ن کے امیدواروں نے آزاد امیدواروں کی حیثیت سے حصہ لیا۔

غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق پنجاب اسمبلی سے مسلم لیگ ن کے حمایت یافتہ گیارہ ارکان نے کامیابی حاصل کی۔ سینیٹ انتخابات کے غیر حتمی نتائج کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ نے بتایا کہ وہ اپنی جماعت کی کارکردگی سے مطمئن ہیں، جتنی انہوں نے تیاری کی تھی نتائج بھی اسی کے مطابق آئے ہیں۔

،ہم نے پنجاب کی بارہ میں سے گیارہ سیٹیں اپنے نام کر لی ہیں، ہمارے تمام حمایت یافتہ امیدوار جیت گئے ہیں اور یہ تمام سیٹیں نواز شریف کی ہیں۔ سینیٹ کے انتخابات ان قوتوں کے لیے پیغام ہیں جو اس ملک میں جمہوریت کا تسلسل نہیں چاہتے'

ایوان بالا کے انتخاب میں پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار چوہدری محمد سرور پنجاب کی نشست اپنے نام کرنے میں کامیاب رہے۔ چوہدری محمد سرور نے پنجاب میں سب سے زیادہ 44 ووٹ لیے۔ اپنی جیت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چوہدری سرور نے تمام ووٹروں کا شکریہ ادا کیا اور مستقبل کا لائحہ عمل بھی بتایا۔

'میں تمام جماعتوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے مجھے ووٹ دیا۔ سینیٹ میں کامیابی کے بعد ہماری اب اگلی نظر پنجاب حکومت پر ہے'

پنجاب اسمبلی میں اراکین کی کل تعداد 368 ہے۔ جنرل نشست پر پنجاب اسمبلی سے ن لیگ کے حمایت یافتہ 7 امیدوار کامیاب ہوئے ہیں جن میں مصدق ملک، شاہین خالد بٹ، آصف کرمانی، رانا مقبول احمد، ہارون اختر خان اور رانا محمودالحسن شامل ہیں۔

پنجاب اسمبلی ہی سے خواتین کی مخصوص نشستوں پر مسلم لیگ ن کی حمایت یافتہ وزیراعظم کی ہمشیرہ سعدیہ عباسی اور نزہت صادق بھی سینیٹر منتخب ہوگئی ہیں جبکہ اقلیتی نشست پرمسلم لیگ ن ہی کےحمایت یافتہ کامران مائیکل 321ووٹ لے کر سینیٹر منتخب ہوگئے ہیں۔

ٹیکنو کریٹ کی سیٹوں پر مسلم لیگ ن کے حمایت یافتہ امیدوار سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار حافظ عبدالکریم بھی سینیٹر منتخب ہوگئے۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کیے گئے ضابطہ اخلاق کے مطابق اراکین پر پولنگ اسٹیشن میں موبائل فون لانے پر مکمل پابندی تھی۔ ضابطہ اخلاق کے مطابق بیلٹ پیپر کو خراب کرنے یا اسے پولنگ اسٹیشن سے باہر لے جانے پر مکمل پابندی تھی۔ سبکدوش ہونے والے سینیٹرز گیارہ مارچ کو ایوان بالا کی نسشت سے ریٹائر ہو جائیں گے۔

XS
SM
MD
LG