کنور رحمان خاں
پاکستان کے صوبہ پنجاب میں سینیٹ کی خالی نشستوں کے انتخابات کے لیے الیکشن کمشن نے پنجاب اسمبلی کو پولنگ اسٹیشن میں تبدیل کرکے صبح نو بجے سے شام چار بجے ووٹ ڈالنے کا وقت مقرر کیا ہے۔ سینیٹ انتخابات کے لیے صوبہ پنجاب سے ایوان بالا کے لیے 12 ممبران کا انتخاب کیا جائے گا۔
صوبہ پنجاب میں ایوان بالا کی 12 نشستوں میں 7 جنرل سیٹیں، 2 خواتین کی سیٹیں2 ٹیکنو کریٹ کی سیٹیں جبکہ ایک اقلیتی سیٹ ہے۔ جبکہ مجموعی طور پر امیدواروں کی تعداد18 ہیں جن میں سے 12 امیدوار حکمران جماعت مسلم لیگ ن کے حمایت یافتہ، 3امیدوار پاکستان تحریک انصاف کے پلیٹ فارم سے،2 پاکستان پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر جبکہ ایک امیدوار مسلم لیگ قائد اعظم کی ٹکٹ پر انتخاب لڑیں گے۔ عدالت عظمٰی کے فیصلے کے بعد سے مسلم لیگ ن کے امیدوار آزاد حیثیت سے انتخاب میں حصہ لیں گے۔
پنجاب اسمبلی میں حکمران جماعت مسلم لیگ ن کو عددی حیثیت میں برتری کے باعث سینیٹ کے انتخابات میں بظاہر اکثریت حاصل ہے۔ پنجاب اسمبلی میں مسلم لیگ ن کے ووٹوں کی تعداد 310، پی ٹی آئی کے ووٹوں کی تعداد 30، پیپلز پارٹی اور پی ایم ایل کیو کے ووٹوں کی تعداد آٹھ آٹھ، ایک ووٹ جماعت اسلامی، 3ووٹ مسلم لیگ ضیا، ایک ووٹ جمعیت علما اسلام ف گروپ جب کہ 5 آزاد ووٹ ہیں۔
سینیٹ انتخابات سے متعلق وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اللہ نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ان کی جماعت پنجاب سے کلین سویپ کرے گی اور اس سلسلے میں انہوں نے اپنی پوری تیاری کر رکھی ہے۔
’ہم بہت پر امید ہیں دوسری جماعتوں کے ارکان اسمبلی بھی ہمیں ووٹ دیں گے اور ہمارے تمام امیدوار با آسانی جیت جائیں گے‘۔
سینیٹ انتخابات پر پی ٹی آئی کے امیدوار اور سابق گورنر پنجاب چوہدری سرور نے وائس آف امریکہ سے بات کرے ہوئے کہا کہ ان کے تمام جماعتوں سے رابطے ہیں اور انہوں نے ووٹ دینے کی یقین دہانی بھی کرائی ہے۔
سینیٹ انتخابات سے دو روز قبل چیئرمین پی ٹی آئی نے لاهور میں اپنی جماعت کے ارکان اسمبلی سے ملاقات میں آپس کے اختلافات ختم کر کے ایوان بالا کے انتخاب میں چوہدری سرور کو کامیاب کرانے کا زور دیا تھا۔
یکم مارچ 2018 کو نہال ہاشمی کی نشست پر ہونے والے ضمنی الیکشن کی سیٹ مسلم لیگ ن کے حمایت یافتہ امیدوار ڈاکٹر اسد اشرف اپنے نام کر چکے ہیں۔
سینیٹ انتخابات کے لیے الیکشن کمشن نے تمام انتظامات مکمل کر لیے ہیں۔ الیکشن کمشن کے مطابق سینیٹ انتخابات میں ریٹرننگ افسر کو درجہ اول مجسٹریٹ کے اختیارات حاصل ہوں گے ۔ کسی بھی غیر قانونی عمل کی صورت میں الیکشن کو روک دیا جائے گا ۔ بیلٹ پیپرز باہر لے جانے یا کسی دھاندلی کی صورت میں ریٹرننگ افسر سمری ٹرائل کرسکے گا ۔ ووٹنگ کے وقت موبائل فون ساتھ لے جانے پر پابندی ہو گی۔ الیکشن کمشن نے سینیٹ انتخابات کے لیے حفاظتی انتظامات کو بہتر بنانے کے لیے پنجاب رينجرز کو طلب کر رکھا ہے۔ الیکشن کمشن کی ہدایات کے مطابق تمام ارکان اسمبلی کو اسمبلی سیکرٹریٹ کا کارڈ دکھانے پر ہی اسمبلی میں داخل ہونے دیا جائے گا۔