پاکستان کی پارلیمان کے ایوانِ بالا سینیٹ کے چیئرمین رضا ربانی نے فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کی طرف سے ایوان کو اِن کیمرہ دی جانے والی بریفنگ کی تفصیلات افشا کرنے کا نوٹس لیتے ہوئے سخت برہمی کا اظہار کیا ہے۔
بدھ کو سینیٹ اجلاس کے دوران رضا ربانی نے اِن کیمرہ اجلاس میں ہونے والی باتیں پبلک ہونے پر سخت برہمی ظاہر کی اور اس معاملے کو تحقیقات کے لیے ہاؤس بزنس ایڈوائزری کمیٹی کے سپرد کر دیا۔
کمیٹی میں قائدِ ایوان، قائدِ حزبِ اختلاف اور پارلیمانی رہنما شامل ہوں گے۔
اجلاس میں چیئرمین سینیٹ کا کہنا تھا کہ کمیٹی اس معاملے کی جانچ پڑتال کرکے آئندہ ہونے والے اِن کیمرہ اجلاسوں کے بارے میں حکمتِ عملی تیار کرے گی۔
رضا ربانی نے اِن کیمرا اجلاس کی تفصیلات ظاہر کرنے پر کہا کہ ارکان نے ایوان کے تقدس کو پامال کیا۔ اِن کیمرہ اجلاس کی باتیں باہر جانے سے ایوان کا استحقاق مجروح ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ افسوس ہے کہ ارکانِ سینیٹ، خاص طور پر ایک رکن نے تمام باتیں پبلک کردیں۔ اگر ہم اس طرح کا رویہ رکھیں گے تو کوئی بھی ایوان کو اعتماد میں نہیں لے پائے گا۔
انہوں نے کہا کہ رول 225 کے مطابق اِن کیمرہ اجلاس کی تفصیل بتانے اور تشہیر کی کسی صورت اجازت نہیں۔
فوج کے ترجمان کی طرف سے بریفنگ دینے کے سوال پر چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے اپنی بریفنگ میں عمومی بات کی تھی۔
چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ ہم میڈیا پر کسی قسم کی قدغن نہیں لگا رہے بلکہ ہم اِن کیمرہ سیشن کے حوالے سے ارکانِ سینیٹ پر قدغن لگائیں گے، میڈیا اپنا کام کرنے اور خبر دینے میں آزاد ہے، میڈیا کو کنٹرول کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتے۔
انہوں نے کہا کہ اگر میں خود کیمرے کے سامنے کھڑا ہوجائوں تو میڈیا کو موردِ الزام نہیں ٹہرا سکتا۔
سینیٹ کے منگل کو ہونے والے اِن کیمرا اجلاس کے بعد بیشتر ارکان نے ایوان کے باہر موجود صحافیون کے سامنے اجلاس کی تمام تر تفصیلات ظاہر کردی تھیں جب کہ سینیٹ قوانین کے مطابق اِن کیمرہ اجلاس میں ہونے والی کارروائی اجلاس سے باہر کسی بھی رکن کو بتانے کی اجازت نہیں ہوتی۔