صحت سے متعلق ایک حالیہ تحقیق میں ثابت ہوا ہے کہ دنیا بھر میں ہونے والی اموات میں ہر پانچ میں سے ایک فرد کی موت کی وجوہات میں 'سیپسس' نامی بیماری بھی شامل ہوتی ہے۔
خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق صحت سے متعلق بین الاقوامی جریدے 'دی لینسٹ میڈیکل جرنل' میں جمعرات کو شائع ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2017 میں مرنے والے ایک کروڑ 10 لاکھ افراد ایسے تھے جن کی موت کی وجوہات میں 'سیپسس' نامی بیماری شامل تھی۔
یہ تعداد 2016 میں اس بیماری میں مبتلا ہو کر مرنے والوں کے مقابلے میں دو گنا زیادہ ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 'سیپسس' کا شکار ہر پانچ میں سے ایک فرد کی موت ہو جاتی ہے جب کہ دنیا بھر میں مختلف بیماریوں کا شکار ہو کر مرنے والے ہر پانچ میں سے ایک فرد کی موت کی وجوہات میں بھی 'سیپسس' شامل ہوتی ہے۔
'سیپسس' ایک کیفیت کو کہا جاتا ہے جس میں انسان کے خون میں انفیکشن سے لڑنے والے کیمیکلز میں کمی واقع ہو جاتی ہے۔
عام طور پر انسانی جسم سے خون میں ایسے کیمیائی عوامل کا اخراج ہوتا ہے جو انفیکشن ختم کرنے میں کارگر ثابت ہوتے ہیں۔ سیپسس نامی بیماری میں یہ اخراج کم ہو جاتا ہے اور جسم کی انفیکشن سے لڑنے کی صلاحیت کمزور ہو جاتی ہے۔
سیپسس بعض اوقات جان لیوا ثابت ہوتی ہے اور یہ بیماری تاحیات معذوری کا سبب بھی بن سکتی ہے۔
سال 2017 میں سیپسس کا شکار ہونے والے افراد میں سے 85 فی صد اکثریت کا تعلق ایشیائی اور افریقی ملکوں سے تھا اور کم اور متوسط آمدنی والے ملکوں میں اس بیماری کا شکار بننے والوں کی تعداد زیادہ تھی۔
البتہ سیپسس امریکہ میں بھی عام ہے۔ امریکہ میں ہر سال اس بیماری پر اٹھنے والے اخراجات کی مالیت 24 ارب ڈالر سے زائد ہوتی ہے۔
ریسرچ کی تصنیف میں شامل واشنگٹن کے ایک ادارۂ صحت سے وابستہ محسن نغاوی نامی محقق نے کہا ہے کہ سیپسس سے ہونے والی اموات کا جائزہ لینے کے بعد ہم چونک گئے ہیں۔ کیوں کہ یہ اندازوں سے کہیں زیادہ ہیں۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بیماری ایسی ہے جسے دنیا کی دس بڑی بیماریوں میں شامل ہی نہیں کیا جاتا۔ لیکن اس سے ہونے والی اموات کی شرح بہت زیادہ ہے۔