سربیا کے نائب وزیر اعظم Bozidar Djelic نے کہا ہے کہ اُن کے ملک اور کوسوو کے درمیان بات چیت کا آئندہ دور 2 ستمبر کو برسلز میں ہو گا۔
یورپی یونین کی باضابطہ ہدایت پر بلغراد اور پرسٹینا کے مابین مذاکرات کا آغاز مارچ میں ہوا تھا لیکن کوسوو کی جانب سے سربیا کی اشیا کی درآمد پر پابندی اور اس کے اطلاق کے لیے دو سرحدی راہ داریوں پر فوجیوں کی تعیناتی کے بعد یہ عمل گزشتہ ماہ تعطل کا شکار ہو گیا۔
سرب نسل کے باشندوں نے شمالی کوسوو میں چوکیوں پر حملے بھی کیے جس کے بعد حالات معمول پر لانے کے لیے نیٹو افواج کو مداخلت کرنا پڑی۔
بلغراد کوسوو کی طرف سے 2008ء میں کیے گئے آزادی کے اعلان کو تسلیم نہیں کرتا اور اس نے پرسٹینا کی جانب سے اپنے کسٹمز ٹکٹوں کے استعمال پر بھی تنقید کی ہے۔ سربیا کا مطالبہ ہے کہ کوسوو کے ٹکٹوں پر آزاد ریاست کے حوالے سے کوئی عبارت درج نا ہو۔
سربیا کے نائب وزیر اعظم نے کہا ہے کہ کسٹمز ٹکٹوں کے معاملے پر سمجھوتے اور کوسوو کی بین الاقوامی تنظیموں میں نمائندگی کے لیے بلغراد ہر ممکن کوشش کرے گا۔ لیکن اُنھوں نے واضح کیا کہ حکومت سربیا کی پالیسی سے متصادم کسی سمجھوتے پر اتفاق نہیں کرے گی۔