پاکستان میں مسلح افواج سے متعلق سروسز ایکٹس ترمیمی بل قومی اسمبلی میں پیش کر دیے گئے ہیں جن کی منظوری سینیٹ اور قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی دفاع کے مشترکہ اجلاس میں دے دی گئی ہے۔
وفاقی حکومت نے حزب اختلاف کا مطالبہ تسلیم کرتے ہوئے آرمی ایکٹ میں ترامیم سے متعلق تین بلز پارلیمان کی متعلقہ کمیٹیوں کو بحث کے لیے ارسال کیے تھے۔
اس حوالے سے سینیٹ اور قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی دفاع کا مشترکہ اجلاس ہوا جس نے آرمی ایکٹ، پاکستان ایئر فورس ایکٹ 1953 اور پاک بحریہ ایکٹ 1961 میں ترمیم کے بل کی منظوری دی ہے۔
اس سے قبل حکومت اور حزبِ اختلاف کے درمیان کامیاب مذاکرات کے بعد قومی اسمبلی کا اجلاس جمعے کو اسپیکر اسد قیصر کی زیرِ صدارت پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں ہوا۔
اجلاس کے دوران وزیرِ دفاع پرویز خٹک نے آرمی ترمیمی ایکٹ بل 2020، پاکستان ایئر فورس ترمیمی ایکٹ 2020 اور پاکستان بحریہ ترمیمی ایکٹ 2020 ایوان میں پیش کیے۔
مذکورہ بلوں کو قائمہ کمیٹیوں کو ارسال کرتے ہوئے اسپیکر اسد قیصر نے قومی اسمبلی کا اجلاس ہفتے کی صبح تک کے لیے ملتوی کر دیا تھا۔
قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس ہفتے کو دوبارہ ہوں گے۔ حکومت کی کوشش ہے کہ تینوں بلوں کی پارلیمان سے متفقہ منظوری لی جائے۔
جمعے کو قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف نے نیب کیسز میں گرفتار ارکان کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ہفتے کو ہونے والے اجلاس میں اسیر ارکان اسمبلی کی حاضری کو یقینی بنایا جائے۔
حکومت نے قومی اسمبلی اور سینیٹ کی دفاع کی کمیٹیوں کا مشترکہ اجلاس بھی آج ہی طلب کر لیا ہے جس میں بلز پر بحث ہوگی اور منظوری دی جائے گی۔
قومی اسمبلی اجلاس سے قبل حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات کا دور ہوا۔ اجلاس میں اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، پرویز خٹک، شبلی فراز، اعظم سواتی، سردار ایاز صادق، خواجہ آصف، مرتصی جاوید عباسی، نوید قمر، شیری رحمان، راجہ پرویز اشرف شریک ہوئے۔
وزیر قانون فروغ نسیم نے کمیٹی کو قانون سازی پر بریفنگ دی۔
اجلاس میں آرمی ایکٹ ترمیمی بلز قومی اسمبلی اجلاس میں پیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
پاکستان تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس سے خطاب میں وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا کہ آرمی چیف کی توسیع کے معاملے پر عدلیہ نے انتظامیہ کے اختیار میں مداخلت کی۔
ان کے بقول، "حکومت نے سپریم کورٹ کا فیصلہ من و عن تسلیم کیا، حکومت نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں قانون سازی مکمل کی تاہم اپوزیشن کے ساتھ مشاورت کے بعد ترمیمی بل پارلیمنٹ میں لایا جائے گا۔"
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پارلیمنٹ ہاوس میں میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ حکومت آرمی چیف کے نوٹی فکیشن کی طرح آرمی ایکٹ میں ترمیم کو بھی متنازع بنا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ اس بل کو پارلیمانی طریقہ کار کے مطابق پاس کیا جائے گا، پارلیمانی قواعد و ضوابط کے تحت قانون سازی ہوئی تو ساتھ دیں گے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے اپنے دور میں جنرل کیانی کو توسیع دی۔ ہم توسیع کے مخالف نہیں مگر چاہتے ہیں کہ پارلیمانی قوائد و ضوابط پر عمل کیا جائے۔
بلاول نے مزید کہا کہ پارلیمنٹ کی کامیابی ہے کہ یہ معاملہ پارلیمان میں آیا۔ عدالت نے تسلیم کیا کہ طاقت کا سرچشمہ پارلیمان ہے۔ یہ انتہائی حساس معاملہ ہے، اس کی حساسیت مدنظر رکھ کے اسے حل کرنا چاہیے۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے 28 نومبر کو پارلیمنٹ کو چھ ماہ میں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق قانون سازی کرنے کا حکم دیا تھا۔