پاکستان سپر لیگ کا سیزن آٹھ جاری ہے اور شائقین کو دلچسپ مقابلے دیکھنے کو مل رہے ہیں۔ ہفتے کو ایونٹ میں ایک دن کا وقفہ ہے جس کے بعد اتوار کو کراچی کنگز اور ملتان سلطان جب کہ لاہور قلندرز اور پشاور زلمی مدِمقابل آئیں گے۔
ایونٹ میں ایک دن کا وقفہ کراچی کنگز کے پیسر محمد عامر کو گروئن انجری سے ٹھیک ہونے کا موقع فراہم کرے گا وہیں ان ٹیموں کو بھی حکمتِ عملی بنانے کا وقت دے گا جن کے کھلاڑی انجری کی وجہ سے اب ایونٹ کا حصہ نہیں ہیں۔
آئرلینڈ سے تعلق رکھنے والے فاسٹ بالر جوش لٹل انجری کی وجہ سے پی ایس ایل سے باہر ہونے والے تازہ ترین کھلاڑی ہیں۔
ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے دوران ہیٹ ٹرک کرنے والے جوش لٹل کو اس ایڈیشن میں پی ایس ایل فرنچائز ملتان سلطانز کی نمائندگی کرنا تھی مگر مسلسل کرکٹ کھیلنے کی وجہ سے وہ پی ایس ایل میں ایک میچ کھیلےبغیر ہی انجری کا شکار ہوگئے۔اب ان کی جگہ کسی اور کھلاڑی کو اسکواڈ کا حصہ بنایا جائے گا۔
بائیں ہاتھ سے تیز گیند بازی کرنے والے کھلاڑی نے گزشتہ برس انگلینڈ میں دی ہنڈریڈ ٹورنامنٹ میں بھی متاثر کن کارکردگی دکھائی تھی جس کے بعد وہ آئی پی ایل کا معاہدہ حاصل کرنے والے پہلے موجودہ آئرش کرکٹر بن گئے تھے۔
جوش لٹل کی غیرموجودگی سے ملتان سلطانز کی بالنگ لائن اپ پر فرق پڑ سکتا ہے ۔
آئرش کھلاڑی کے ان فٹ ہونے سے قبل کئی نامور کھلاڑی پی ایس ایل آٹھ میں انجری کا شکار ہوچکے ہیں جس کی وجہ سے اب وہ ایونٹ میں ایکشن میں نظر نہیں آئیں گے۔
شاہنواز داہانی
پاکستان سپر لیگ میں شاندار کارکردگی دکھا کر پاکستان ٹیم میں جگہ بنانے والے شاہنواز داہانی نے آٹھویں سیزن میں ملتان سلطانز کی نمائندگی تو کی لیکن ایونٹ کے آغاز میں ہی میچ کے دوران فیلڈنگ کرتے ہوئے ان کی سیدھے ہاتھ کی انگلی زخمی ہوگئی۔
انگلی کی انجری کے باعث شاہنواز داہانی کو ایونٹ سے باہر ہونا پڑا۔
شاہنواز داہانی نے گزشتہ سیزن میں ملتان سلطانز کے لیے 17 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا تھا۔ ان کی جگہ ملتان نے محمد الیاس کو منتخب کیا ہے جنہوں نے اب تک دو میچز میں دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا ہے۔
اس وقت ملتان سلطان کی ٹیم پوائنٹس ٹیبل پر آٹھ پوائںٹس کے ساتھ ٹاپ پر ہے۔ ایونٹ میں سب سے زیادہ 12 کھلاڑیوں کو آؤٹ کرنے والے احسان اللہ کا تعلق بھی ملتان سلطانز سے ہے۔
لیئم ڈاؤسن
دفاعی چیمپئن لاہور قلندرز کا شمار اس وقت ایونٹ کی سب سے منجھی ہوئی ٹیم میں ہو رہا ہے۔ لیکن آل راؤنڈر لیئم ڈاؤسن کی انجری سے ان کی بھی تیاریوں کو دھچکہ لگا ہے۔
لیفٹ آرم اسپنر ٹخنے کی انجری کا شکار ہوکر چار سے چھ ہفتے کے لیےکرکٹ سے دور ہوگئےہیں۔
لیئم ڈاؤسن اس سے قبل بھی پاکستان سپر لیگ کا حصہ رہ چکے ہیں اور انہیں لاہور قلندرز کے پلان کا اہم حصہ سمجھا جارہا تھا۔
تاہم آل راؤنڈر سکندر رضا کی ٹیم میں شمولیت اور بلے باز کامران غلام کی بائیں ہاتھ سے اسپن کرنے کی صلاحیت کی وجہ سے ان کی کمی زیادہ محسوس نہیں ہوگی۔
شرفین ردر فرڈ
سن 2020 میں ایک ہی ہفتے میں آئی پی ایل اور پی ایس ایل کی ٹرافی جیتنے والی ٹیم کا حصہ رہنے والے ویسٹ انڈین کھلاڑی شرفین ردرفرڈکو اس مرتبہ پشاور زلمی نے منتخب کیا تھا۔ لیکن مکمل فٹ نہ ہونے کی وجہ سے وہ ایونٹ میں شرکت ہی نہیں کرسکے۔
ان کی جگہ پشاوز زلمی نے سری لنکن کرکٹ ٹیم کے کپتان دسون شناکا کو ٹیم کا حصہ بنایا جو کسی بھی وقت میچ کا نقشہ بدلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
میر حمزہ
رواں سال نیوزلی لینڈ کے خلاف دو ٹیسٹ میچز میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والے میر حمزہ سے اس بار ان کی ٹیم کراچی کنگز کو بہت امیدیں وابستہ تھیں۔ لیکن صرف ایک میچ کھیلنے کے بعد ان کی انگلی زخمی ہوگئی اور وہ پورے ایونٹ کے لیےٹیم سے باہر ہوگئے۔
اگر محمد عامر بھی ایونٹ کے دوران معمولی انجری کا شکار نہ ہوتے تو کراچی کنگز کے پاس اگلے میچوں کے لیے ایک اچھا بالنگ کامبی نیشن ہوتا لیکن اس وقت کراچی کنگز کے دونوں بائیں ہاتھ سے بالنگ کرنے والے پیسر زخمی ہیں، جس کی وجہ سے ان کی پوائنٹس ٹیبل پر پانچویں پوزیشن ہے۔
وین پارنیل
اور آخر میں بات جنوبی افریقی پیسر وین پارنیل کی جو اس سے قبل بھی متعدد مرتبہ پاکستان سپر لیگ کا حصہ رہ چکے ہیں۔ لیکن مسلسل کرکٹ کی وجہ سے بائیں ہاتھ سے بالنگ کرنے والے پیسر ایونٹ میں شرکت نہیں کرسکے۔
ان کی غیر موجودگی سے ملتان سلطانز کو نقصان تو ہوا لیکن ان کے متبادل کے طور پر ویسٹ انڈیز کےکارلوس بریدوہیٹ محمد رضوان کی ٹیم کا حصہ بنے جو اپنی بالنگ سے دیگر زخمی بالرز کی کمی پوری کرنے میں کچھ حد تک کامیاب ہوئے ہیں۔