رسائی کے لنکس

پاکستانی چوکی پر ’افغانستان سے فائرنگ'، سات اہلکار ہلاک


فوج نے مختصر بیان میں بتایا گیا کہ سرحد پار افغانستان سے انگور اڈہ میں واقع فرنٹئیر کور کی چوکی پر فائرنگ کی گئی جس سے ’ایف سی‘ کے سات اہلکار ہلاک ہو گئے۔

افغان سرحد سے ملحق پاکستان کے قبائلی علاقے جنوبی وزیرستان میں سکیورٹی فورسز کی ایک چوکی پر حملے میں کم ازکم سات پاکستانی اہلکار ہلاک ہو گئے ہیں۔

منگل کو فوج کے شعبہ تعلقات عامہ "آئی ایس پی آر" کے طرف سے جاری مختصر بیان میں بتایا گیا کہ سرحد پار افغانستان سے انگور اڈہ میں واقع چیک پوسٹ پر فائرنگ کی گئی جس سے فرنٹئیر کور کے سات اہلکار ہلاک ہو گئے۔

واقعے کی مزید تفصیلات نہیں بتائی گئیں اور جہاں یہ واقعہ پیش آیا وہاں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کی رسائی نہ ہونے کی وجہ سے اس کی آزاد ذرائع سے تصدیق تقریباً ناممکن ہے۔

جس علاقے میں یہ حملہ کیا گیا وہاں دہشت گرد متحرک ہیں، لیکن اس باوجود فوری پر اس میں ملوث عناصر کے بارے میں مصدقہ طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا۔

افغانستان کی طرف سے پاکستانی فوج کے اس بیان پر فوری طور پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔

اس سے قبل بھی افغان سرحد عبور کر کے دہشت گرد حملے کرتے رہے ہیں جن میں پاکستانی فورسز کا جانی نقصان ہو چکا ہے۔

دونوں ہمسایہ ملک پہلے بھی ایک دوسرے کی فورسز پر سرحد پار سے فائرنگ و گولہ باری کرنے کے الزامات عائد کرتے رہےہیں۔

اگست میں پاکستان نے اسلام آباد میں تعینات افغان سفیر کو طلب کر کے سرحد پار سے کی گئی گولہ باری پر اپنے تین فوجیوں کی ہلاکت پر احتجاج کیا تھا۔

اس سے ایک روز قبل ہی کابل نے اپنے ہاں تعینات پاکستانی سفیر کو بلا کر احتجاج کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستانی فورسز کی گولہ باری سے اس کے آٹھ اہلکار مارے گئے تھے۔

افغانستان میں پاکستان کے سابق سفارتکار ایاز وزیر نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ سرحد پر پیش آنے والا واقعہ یقیناً قابل افسوس ہے لیکن اُن کے بقول اگر دونوں ملک ایک دوسرے سے تعاون کریں تو ایسے واقعات سے بچا جا سکتا ہے۔

پاکستان یہ کہتا رہا ہے کہ قبائلی علاقوں میں جاری فوجی آپریشن کے باعث بہت سے دہشت گرد افغان علاقوں کی طرف فرار ہو چکے ہیں جن کے خلاف افغانستان کو کارروائی کرنی چاہیئے۔

فوج نے گزشتہ سال جون میں شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے خلاف بھرپور آپریشن کا آغاز کیا تھا، حکام کے مطابق بیشتر علاقے کو شدت پسندوں سے صاف کروا لیا گیا ہے اور اب صرف کچھ حصوں میں چھپے عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی جاری ہے۔

XS
SM
MD
LG