پاکستان نے مقامی طور پر تیار کیے گئے ’براق‘ نامی ڈرون سے پہلی مرتبہ رات کے وقت قبائلی علاقے جنوبی وزیرستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ کے مطابق یہ کارروائی جمعرات کی شب کی گئی جس میں ہدف کو انتہائی درستگی سے نشانہ بنایا گیا۔
بیان کے مطابق ڈرون سے داغے گئے میزائلوں سے متعدد ’دہشت گرد‘ مارے گئے، لیکن اُن کی تعداد کے متعلق کچھ نہیں بتایا گیا۔
جس علاقے میں یہ کارروائی کی گئی، وہاں تک میڈیا کے نمائندوں کو رسائی نہیں اس لیے زمین پر ہونے والے نقصان کی آزاد ذرائع سے تصدیق ممکن نہیں۔
اندرون ملک تیار کیے گئے ڈرون سے پاکستان نے پہلی مرتبہ گزشتہ ماہ شمالی وزیرستان کے پہاڑی علاقے شوال میں دہشت گردوں کو نشانہ بنایا تھا جس میں فوج کے مطابق کم از کم تین جنگجو مارے گئے تھے۔
پاکستانی فوج نے گزشتہ سال جون سے دہشت گردوں کے خلاف ’ضرب عضب‘ کے نام سے بھرپور آپریشن شروع کر رکھا ہے، خاص طور پر شمالی وزیرستان اور خیبر ایجنسی میں اس کی بھرپور کارروائیاں جاری ہیں۔
پاکستانی فوج کے مطابق آپریشن ’ضرب عضب‘ کے آغاز سے اب تک 3500 دہشت گردوں کو مارا جا چکا ہے جن میں غیر ملکی شدت پسند بھی شامل ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان کے قبائلی علاقوں خاص طور پر افغان سرحد سے ملحقہ شمالی اور جنوبی وزیرستان میں امریکہ کے بغیر ہوا باز کے جاسوس طیاروں سے 2004ء سے دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے، جن میں القاعدہ اور کالعدم تحریک طالبان سمیت کئی دہشت گرد تنظیموں کے اہم مقامی اور غیر ملکی کمانڈروں کو ہلاک کیا جا چکا ہے۔
تاہم گزشتہ دو سالوں کے دوران پاکستانی علاقوں میں امریکی ڈرون طیاروں سے کیے جانے والے حملوں میں نمایاں کمی آئی ہے۔
امریکہ کی طرف سے اپنے علاقوں میں کیے جانے والے میزائل حملوں کو پاکستان ملکی سالمیت اور اپنی سرحدی خود مختاری کے علاوہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے ان کی مذمت کرتا رہا ہے۔
تاہم امریکہ ڈرون کو دہشت گردوں کے خلاف ایک موثر ہتھیار گردانتا ہے۔
بعض مرتبہ پاکستان امریکہ سے یہ مطالبہ بھی کرتا رہا کہ واشنگٹن اُسے ڈرون ٹیکنالوجی دے تاکہ پاکستانی فورسز خود شدت پسندوں کو اس کے ذریعے نشانہ بنا سکیں۔
تاہم رواں سال مارچ میں پاکستان نے اعلان کیا کہ اُس نے اندرون ملک 'براق' نامی ڈرون اور براق لیزر گائیڈڈ میزائل تیار کر لیا ہے۔