عالمی ادارہ صحت کے ماہرین نے کہا ہے کہ 2022ء کے وسط تک دنیا کی 70 فی صد آبادی کو کووڈ 19 ویکسین کی مکمل خوراکیں لگ جانی چاہئیں، تاکہ یہ بات یقینی بنائی جاسکے کہ وبا مزیدخطرناک شکل نہ اختیار کر لے۔
حکمت عملی سے متعلق ماہرین کے 15 ارکان پر مشتمل مشاورتی گروپ (ایس اے جی اِی) نے، جس کا کام عالمی ادارہ صحت کی ویکسین کی پالیسی اور حکمت عملی پر سفارشات طے کرنا ہے، اپنا چار روزہ اجلاس مکمل کر لیا ہے۔
ماہرین نے کہا ہے کہ اگر امیر ملک ویکسین کی خوراکوں کی ذخیرہ اندوزی سے اجتناب کریں اور غریب ملکوں کے ساتھ مساوات برتی جائے، یہ پہلو اس وقت نظرانداز ہو رہا ہے، تو آئندہ سال کے وسط تک اتنی ویکسین دستیاب ہوں گی کہ ہر ایک کو ویکسین لگائی جا سکے۔
عالمی ادارہ صحت کی 'امیونائزشین اینڈ بایولوجیکل ویکسینز' کی سربراہ، کیتھرین او برائن نے کہا ہے کہ ان مقامات پر ویکسین کی درکارخوراکیں فراہم کی جائیں جو ویکسین لگانے کی مہم میں بُری طرح سے پیچھے رہ گئے ہیں۔
او برائن نے کہا کہ ''جب تک ہم ایسا نہیں کرتے، وبا کا پھیلاؤ جاری رہے گا اور کووڈ کی نئی اقسام سامنے آتی رہیں گی، اور قوت مدافعت کے نئے چیلنج درپیش رہیں گے، اور جو محنت ہم نے کی ہوگی وہ رائیگان جاتی رہے گی''۔
ماہرین نے سفارش کی ہے کہ وہ افراد جو وبا کے پھیلاؤ سے درمیانہ یا شدید طور پر متاثر ہوئے ہوں انھیں کووڈ 19 ویکسین کا اضافی یا تیسرا شاٹ لگایا جائے۔
او برائن نے کہا کہ ہونا یہ چاہیے کہ ویکسین کی دوسری خوراک لگنے کے تین ماہ بعد تیسری ڈوز لگ جانی چاہیے۔
او برائن کے الفاظ میں ''ویکسین کی تیسری خوراک لگانے کا مقصد یہ ہے کہ قوت مدافعت کو اتنا مضبوط کر دیا جائے کہ مرض کی شدت سے بچا جا سکے، اسپتال داخل ہونے کی ضرورت نہ پڑے اور کلینکل تجربات کے دوران موت واقع نہ ہو''۔
ماہرین کے گروپ کا کہنا ہے کہ یہ اضافی خوراکیں بوسٹر شاٹس سے مختلف ہیں، جو وبا کے اس مرحلے پر درکار نہیں ہے۔ اس وقت ضرورت اس بات کی ہے کہ دو خوراکیں لینے والے افراد کو تیسری خوراک دینے سے پہلے وہ لوگ جنھیں ابھی تک ویکسین نہیں لگ پائی انھیں ویکسین لگائی جائے۔
انھوں نے کہا ہے کہ وہ 11 نومبر کو منعقد ہونے والے اپنے اگلے اجلاس میں مزید سفارشات پیش کریں گے۔