امریکی صدر جوبائیڈن نے بدھ کو کووڈ 19 کی ویکسین کی 50 کروڑ سے زیادہ خوراکیں خریدنے کا اعلان کیا، جنھیں آئندہ سال تک ترقی پذیر ملکوں میں تقسیم کیا جائے گا۔
اس سے قبل امریکہ نے آئندہ سال جون تک ترقی پذیر ملکوں میں تقسیم کے لیے فائزر اور بایو این ٹیک ویکسین کے 50 کروڑ خوراکیں خریدنے کا اعلان کیا تھا۔ آج کے اعلان کے بعد خریدی جانے والے ویکسینز کی خوراکوں کی کل تعداد ایک ارب ہو جائے گی، جسے دنیا کے کم آمدن والے ملکوں میں تقسیم کیا جائے گا۔
حکومتی اعلان سے قبل بدھ کو اپنی ایک ٹوئٹ میں امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے کہا کہ ''ہم نے اب تک امریکی عوام کے بازو میں جتنی ویکسین لگائی ہیں، اس سے تین گنا زیادہ ہم دنیا کو فراہم کریں گے''۔
امریکہ کووڈ 19 کی وبا کو شکست دینے کے ارادے میں پرعزم ہے۔ ہم آج عالمی سطح پر مفت تقسیم کے لیے ویکسین ڈوزز کی تعداد بڑھا کر ایک ارب دس کروڑ سے زیادہ خوراکیں کر رہے ہیں۔
بائیڈن نے ویکسین کے اضافی خوراکیں مفت فراہم کرنے سے متعلق یہ اعلان کووڈ 19 کے ورچوئل سربراہ اجلاس کے دوران کیا، جو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے احاطے سے باہر منعقد کیا گیا تھا۔
بائیڈن نے عالمی ادارہ صحت کے ہدف کا حوالہ دیا جس میں اگلے سال تک دنیا کی کم از کم 70 فی صد آبادی کو ویکسین لگانے پر زور دیا گیا ہے، ساتھ ہی ادارے نے دیگر دولت مند ملکوں پر زور دیا ہے کہ اس ضمن میں وہ بھی آگے بڑھیں، انفیکشن پر قابو پانے کے لیے دنیا بھر میں ویکسین لگانے کے ضروری اقدام میں مدد فراہم کریں۔
عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹندروس دھانم گیبریسز نے جون میں کہا تھا کہ اس ہدف کو حاصل کرنے کے لیے 11 ارب خوراکیں درکار ہوں گی۔
منگل کے روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے، بائیڈن نے کہا کہ امریکہ نے اب تک 100 سے زیادہ ملکوں میں ویکسین کی 16 کروڑ ڈوز تقسیم کی گئی ہیں، یہ تعداد مجموعی طور پر باقی دنیا کی جانب سے تقسیم کی جانے والے تمام ڈوزز سے کہیں زیادہ ہیں۔
گزشتہ سال سے اب تک دنیا بھر میں ویکسین کے پانچ ارب 90 کروڑ ڈوزز لگائی جا چکی ہیں، جس کا مطلب یہ ہے کہ دنیا کی تقریباً 43 فی صد آبادی کو ویکسین لگ چکی ہے۔ لیکن متعدد کم آمدن والے ملک ضرورت مند بیمار افراد کو ویکسین لگانے کی تگ و دو میں سرگرداں ہیں۔
عالمی سربراہان اور عالمی تنظیمیں اس بات پر نکتہ چینی کرتے رہے ہیں کہ ویکسین لگانے کی رفتار کا فرق اور سست روی پریشانی کا باعث معاملہ ہے۔ اور امریکہ کی جانب سے مدد کی فراہمی کے باوجود انھیں ناکافی ویکسین لگائے جانے پر پریشانی لاحق ہے، خاص طور پر جب امریکیوں کو بوسٹر شاٹس لگانے کا معاملہ اٹھایا جاتا ہے جب کہ دنیا کے غریب ملکوں میں ضرورت مند افراد کو ویکسین کی ایک بھی خوراک نہیں لگی۔
[خبر میں درج کچھ معلومات ایسو سی ایٹڈ پریس اور رائٹرز سے لی گئی ہے]