رسائی کے لنکس

امریکہ میں طوفانی بگولوں کے شدید طوفان سے درجنوں ہلاک، ہزاروں افراد بجلی، پانی اور چھت سے محروم


کینٹکی میں تباہی مچانے والے طوفان کا ایک منظر ایک مکان کی ٹوٹی ہوئی کھڑکی سے ۔ 12 دسمبر 2021 فوٹو، رائٹرز
کینٹکی میں تباہی مچانے والے طوفان کا ایک منظر ایک مکان کی ٹوٹی ہوئی کھڑکی سے ۔ 12 دسمبر 2021 فوٹو، رائٹرز

امریکی ریاست کنٹکی کے مختلف علاقوں میں طوفانی بگولوں کے باعث لوگوں کو صفر درجہ حرارت پر بجلی ، پانی اور گھروں کو گرم رکھنے کے وسائل کے بغیر کئی ہفتے گزارنے پڑ سکتے ہیں۔ امریکی ریاست کینٹکی میں طوفانی بگولوں کے باعث درجنوں افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ پانچ ریاستوں میں طوفانی بگولوں سے ہونے والے جانی اور مالی نقصانات اب رفتہ رفتہ سامنے آ رہے ہیں۔

کنٹکی کے عہدے داروں کو کہنا ہے کہ جمعے کی رات کو آنے والے طوفان کے نتیجے میں شدید نقصانات کے اعداد و شمار جمع کرنے میں وقت لگ سکتا ہے۔

اطلاعات کے مطابق صرف کنٹکی ریاست میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد کم ازکم 64 ہو چکی ہے۔ علاقے میں لاپتہ ہونے والے افراد کی تلاش کا کام جاری ہے اور حکام کا کہنا ہے کہ ان کی پہلی ترجیح بجلی فراہم کرنے والی لائنز اور گرڈ اسٹیشنوں کی مرمت اور بحالی ہے۔ اس کے علاوہ ان لوگوں کو پناہ گاہیں، پینے کا پانی اور دیگر ضروریات فراہم کی جا رہی ہیں جن کے گھر تباہ ہو چکے ہیں۔

اب تک کے جائزوں کے مطابق ریاست کنٹکی میں تقریباً 26 ہزار گھروں اور عمارتوں میں بجلی کی فراہمی منقطع ہو گئی ہے جب کہ ایک لاکھ سے زیادہ گھروں کو پانی دستیاب نہیں ہے۔

تباہی کا ایک منظر
تباہی کا ایک منظر

حکام کا کہنا ہے کہ جن علاقوں کو طوفان سے شدید نقصان پہنچا ہے، ان کی بحالی اور تعمیر و مرمت میں مہینوں نہیں بلکہ برسوں لگ سکتے ہیں۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے اسے امریکہ کی تاریخ کے ممکنہ طور پر سب سے بڑے طوفانوں میں سے ایک قرار دیا ہے۔

صدر بائیڈن نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ یہ ایک سانحہ ہے اور ہمیں نہیں معلوم کہ کتنی جانیں گئی ہیں اور کتنا نقصان ہوا ہے، اس کا مکمل اندازہ نہیں ہے۔

مختلف مقامات پر آنے والے ان طوفانی بگولوں سے ریاست کینٹکی، الی نوائے، آرکنسا، میزوری اور ٹینیسی متاثر ہوئی ہیں۔ کینٹکی کے گورنر اینڈی بیشیر نے ہفتہ کو کہا ہے کہ ممکنہ طور پر وہاں 70 سے 100 لوگ جان سے جا چکے ہیں۔

کینٹکی کے گورنر نے ریاست میں ایمرجنسی نافذ کر دی ہے جب کہ کینٹکی نیشنل گارڈ اور پولیس کو تعینات کر دیا ہے۔

طاقتور ہوا کے جھکڑوں نے، جو موسمیات کے ماہرین کے مطابق سرد مہینوں میں غیر معمولی ہیں، کینٹکی کے ایک چھوٹے شہر مے فیلڈ میں موم بتی بنانے والی ایک فیکٹری کو تباہ کر دیا، جب کہ فائر اور پولیس اسٹیشنز کو بھی نقصان پہنچا۔

اس کے علاوہ میزوری میں نرسنگ ہوم ملبے کا ڈھیر بن گیا جب کہ الی نوائے میں ایمازون ویئر ہاؤس میں چھ افراد ہلاک ہوئے۔

کینٹکی کے گورنر اینڈی بیشیئر نے کہا ہے کہ یہ طوفانی بگولے ریاست کی تاریخ میں سب سے زیادہ تباہ کن تھے۔

انہوں نے کہا کہ مے فیلڈ شہر میں موم بتی بنانے کی فیکٹری سے جب طوفان ٹکرایا تو وہاں 110 کے لگ بھگ کارکن موجود تھے جن میں سے 40 کو بحفاظت نکال لیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ملبے کے نیچے سے کسی کا زندہ ملنا 'معجزہ' ہو گا۔

انہوں نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ یہ ریاست کی تاریخ میں سب سے بڑا تباہ کن طوفانی واقعہ ہے۔

ادھر الی نوائے کے گورنر جے بی پرٹزکر نے ہفتے کو کہا کہ طوفان نے جمعے کی رات کو ایمازون کے ویئرہاؤس کو نقصان پہنچایا جس سے عمارت کر گئی اور چھ افراد ہلاک ہو گئے۔

طوفانی بگولوں سے ہونے والے نقصان کے نتیجے میں ایک لاکھ افراد پانی سے محروم ہو چکے ہیں۔
طوفانی بگولوں سے ہونے والے نقصان کے نتیجے میں ایک لاکھ افراد پانی سے محروم ہو چکے ہیں۔

ایمازون کے ترجمان رچرڈ روشا نے ایک تحریری بیان میں کہا کہ ''یہ ہماری ایمازون فیملی کے لیے ایک سانحہ ہے، ہماری توجہ ہمارے اور شراکت داروں کی معاونت پر مرکوز ہے۔''

قبل ازیں امریکی صدر نے بگولوں سے متاثرہ پانچ ریاستوں کے گورنروں سے گفتگو کی۔ بائیڈن نے کینٹکی کے لیے ہنگامی حالت کی منظوری دی اور وہاں وفاقی فنڈز استعمال کرنے کی اجازت بھی دے دی۔

صدر بائیڈن نے ہفتے کو سوشل میڈیا پر ایک بیان میں کہا کہ انہیں صورتِ حال سے آگاہ کیا گیا ہے۔

ان کے بقول انتظامیہ گورنروں کے ساتھ کام کر رہی ہے تاکہ انہیں بچ جانے والوں کو تلاش کرنے اور نقصان کا اندازہ لگانے میں مدد دی جا سکے۔

ہفتے کی رات تک پانچ ریاستوں میں کم از کم 36 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی تھی۔ جس میں 22 افراد کینٹکی، چھ الی نوائے میں ایمیزون کے مرکز، چار ٹینیسی جب کہ دو دو آرکنسا اور میزوری میں شامل تھے۔

ابتدائی رپورٹس کے مطابق طوفانی بگولے کینٹکی میں لگ بھگ 320 کلومیٹرز کے راستے پر تھے۔ البتہ شمالی الی نوائے یونی ورسٹی میں انتہائی موسم پر تحقیق کرنے والے وکٹر گینزنی کہتے ہیں کہ یہ زمین پر 400 کلومیٹرز تک ہو سکتے ہیں۔

اس سے قبل سب سے لمبا ٹوئسٹر مارچ 1925 میں میزوری، الی نوائے اور انڈیانا میں لگ بھگ 355 کلومیٹر تک ریکارڈ کیا گیا تھا۔

'یہ زندگی کی سب سے خوفناک چیز تھی'

مے فیلڈ کی فیکٹری کی ایک خاتون ورکر کیانا پرسونز پیریز نے ’این بی سی‘ کے ٹی وی شو میں انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ یہ ان کی زندگی کی سب سے خوف ناک چیز تھی، انہوں نے نہیں سوچا تھا کہ ایسا ہونے جا رہا ہے۔

مے فیلڈ کے رہائشی الیکس گڈمین نے خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کو بتایا کہ ''یہ ایسا تھا جیسے بم پھٹا ہو۔''

اسی شہر کے ایک اور رہائشی 69 سالہ ڈیوڈ نورسورتھی نے کہا کہ طوفان ان کی چھت اور سامنے کا حصہ اڑا کر لے گیا جب کہ ان کے گھر والوں نے شیلٹر میں پناہ لی۔

انہوں نے کہا کہ ''ہم نے کبھی ایسی چیز نہیں دیکھی۔''

امریکہ کی ریاست ٹینیسی کی ایمرجنسی مینجمنٹ ایجنسی کے چیف آف اسٹاف الیکس پیلوم نے ریاست میں چار افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی۔

میزوری کے گورنر مائک پارپن کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ڈیفائنس اور نیو میل کے علاقے میں کم از کم دو افراد ہلاک ہوئے ہیں جب کہ عمارتوں کے گرنے سے کئی زخمی ہیں۔ ان کے بقول سیکڑوں عمارتوں کو نقصان پہنچا ہے یا وہ تباہ ہو گئی ہیں۔

ادھر شمالی آرکنسا میں مونیٹ میں طوفان نرسنگ ہوم سے ٹکرایا جس میں کریگ ہیڈ کاؤنٹی جج مارون ڈے کے مطابق ایک فرد ہلاک ہوا جب کہ 20 افراد تباہ شدہ بلڈنگ میں پھنس گئے۔

ان کے بقول پانچ افراد کو گہری اور پانچ کو معمولی چوٹیں آئی ہیں۔

اس خبر میں شامل بعض معلومات خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس'، 'رائٹرز' اور 'اے ایف پی' سے لی گئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG