گذشتہ نصف صدی میں آب و ہوا میں تبدیلیوں اور شدید موسم کی وجہ سے ہونے والی قدرتی آفات میں پانچ گنا اضافہ ہوا جن سے کم ترقی یافتہ ممالک کو سب سے زیادہ نقصان اٹھانا پڑا۔
1970 اور 2019 کے درمیان ہونے والے واقعات پر کی گئی تحقیق ظاہر کرتی ہے کہ تمام آفات میں سے نصف آب و ہوا، پانی اور موسمی خطرات کا باعث واقع ہوئیں۔
یہ آفات 45 فیصد اموات اور 74 فیصد اقتصادی نقصانات کی وجہ بنیں۔
یہ اعداد و شمار عالمی موسمیاتی ادارے اور اقوام متحدہ کے آفات کے خطرات کو کم کرنے والے دفتر، 'یو این ڈی ڈی آر' کے ایک تجزیے میں شامل ہیں جو عالمی ادارے نے حال ہی میں جاری کیا۔
اس عرصہ میں کل 11,000 قدرتی آفات رپورٹ کی گئیں جن میں بیس لاکھ سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے، جبکہ دنیا کو 3.64 کھرب ڈالرز کا نقصان ہوا۔
ان آفات کے نتیجے میں ہونے والی اموات میں 91 فیصد ترقی پزیر ممالک میں واقع ہوئیں۔
تاہم، موسم میں شدت کے باوجود دنیا میں قدرتی آفات کے متعلق خبردار کرنے والے نظام میں بہتری اور آفات پر قابو پانے والی کوششوں میں بہتری کی بدولت ان سے ہونے والے جانی نقصان میں واضح کمی آئی ہے ۔ جہاں 1970 کے عشرے میں پچاس ہزار لوگ مارے گئے تھے وہاں 2010 کے عشرےمیں اموات کی تعداد میں نمایاں کمی ہوئی اور اس دوران بیس ہزار لوگ ہلاک ہوئے۔
عالمی موسمیاتی ادارے کے سیکرٹری جنرل کا کہنا ہے کہ یہ رجحان امید افزا ہے اور اب بہت سی جانوں کو بچایا جاسکتا ہے۔
اس عرصے میں قحط سالی سب سے زیادہ جان لیوا آفت ثابت ہوئی جس کے باعث چھ لاکھ پچاس ہزار لوگ اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
دنیا میں آنے والے طوفانوں میں 577,232 اموات ہوئیں۔ ان کے علاوہ سیلابوں میں اٹھاون ہزار سات سو افراد مارے گئے جبک شدید درجہ حرارت کے موسم میں پچپن ہزار 736 افراد ہلاک ہوئے۔
جہاں تک اقتصادی نقصان کا تعلق ہے 1970 اور 2010 کے عشروں کے دوران اس میں کئی گنا اضافہ ہوا۔ 1970کی دہائی میں ہونے والے انچاس ملین ڈالرز کے مقابلے میں پچھلے عشرے میں 383 ملین ڈالرز کا یومیہ نقصان ہوا۔
دنیا کے مختلف خطوں میں آنے والے طوفان کل نقصانات میں سے 35 فیصد نقصان کا موجب بنے۔
طوفانوں میں سب سے زیادہ نقصان امریکہ میں ہونے والے سمندری طوفان ہاروی نے 96.9 بلین ڈالرز کا کیا۔
رپورٹ کے مطابق، ان آفات نے براعظم ایشیا میں سب سے زیادہ تباہی مچائی جہاں 3,454 واقعات ہوئے جن میں 975,622 جانوں کا زیاں ہوا اور ملکوں کو دو کھرب ڈالرز کا نقصان ہوا۔
یاد رہے کہ دنیا بھر میں ہونے والی موسمی، ماحولیاتی اور پانی سے متعلقہ آفات میں سے 36 فیصد ایشیائی ممالک میں ہوتی ہیں۔
ان آفات میں 45 فیصد سیلاب اور 36 فیصد طوفان شامل ہیں۔ سب سے زیادہ جانی نقصان طوفانون میں 72 فیصد رہا، جبکہ سیلابوں کے نتیجے میں ہونے والے اقتصادی نقصان کی شرح 57 فیصد رہی۔
براعظم افریقہ میں قحط سالی سب سے زیادہ جان لیوا ثابت ہوئی اور افریقہ میں تمام اموات میں سے 95 فیصد قحط کی وجہ سے واقع ہوئیں۔