سنہ 1988 کے اولمپکس میں پاکستان کے لئے تمغہ جیتنے والے ہیرو اور باکسر ’حسین شاہ‘کا نام بھلے ہی کچھ لوگ بھول گئے ہوں، لیکن لاہور کا ایک نوجوان فلم میکر ایسا بھی ہے جو ناصرف انہیں اب تک یاد رکھے ہوئے ہے بلکہ اس نے حسین شاہ کے کارنامے کو فلمی اسکرین پر پیش کرکے اپنے فلمی کیریئر کا آغاز کیا ہے ۔یہ ہیں عدنان شاہ۔
فلم ’شاہ‘ اس حوالے سے واقعی ایک کارنامہ ہے کہ عدنان شاہ نے اسے نہایت کم بجٹ اور نئے چہروں کے ساتھ پیش کیا ہے، حالانکہ کچھ تجزیہ نگاروں کی نظر میں یہ انتہائی ’رسکی‘ ثابت ہوسکتا ہے۔
پبلک ریلشننگ فرم’کنیکٹ‘کے پبلسسٹ امجد بھٹی نے وائس آف امریکہ کو بتایا فلم ’شاہ‘ ایک بے گھر بچے کی کہانی ہے جو عمر کی منزلیں طے کرتا در در بھٹکنے اور سہولتوں سے محروم زندگی گزارنے کے باوجود اپنی لگن اور ہمت سے سفر طے کرتا ہوا اولمپکس تک پہنچا اور 1988ء کے اولمپکس میں کانسی کا تمغہ جیتنے والا نہ صرف ’ساوٴتھ ایشیا کا پہلا باکسر‘ بنا بلکہ اولمپکس میں’ انفرادی تمغہ جیتنے والا پاکستان کی تاریخ کا پہلا اسپورٹس مین بنا۔‘
بقول امجد، ’تاریخی کامیابی کے کچھ سالوں بعد ہی حکومت اور میڈیا ’حسین شاہ‘ کو بھول گیا۔ لیکن، لاہور کے نوجوان فلم میکر عدنان شاہ نے اپنے فلمی کیرئیر کی ابتدا کے لئے ’حسین شاہ‘ کو ہی چنا۔ یہ بہت اہم بات ہے۔‘
فلم ’شاہ‘ کا کراچی میں ’ریڈ‘ کے بجائے ’بلوکارپٹ‘ ہوچکا ہے، جبکہ لاہور میں یوم آزادی کے جشن کے دن خاص طور سے اس فلم کا پریمیئر ہوا۔ پریمیئر میں خود حسین شاہ نے بھی خصوصی طور پر شرکت کی جبکہ فلم کی کاسٹ اور دیگر عملے کے علاوہ شوبز، میوزک، فیشن اور انٹرٹینمنٹ کی جڑی اہم سلیبریٹیز نے بھی شرکت کی اور تقریب کی خوبصورتی میں اضافہ کیا۔
فلم میں حسین شاہ کا کردار ادا کرنے والے عدنان سرور نے کہا کہ ’میں پاکستانی عوام کی جانب سے شاہ کو دی جانے والی غیر معمولی پذیرائی پر بہت خوش ہوں۔ بالاخر، حسین شاہ کو وہ شناخت اور پذیرائی مل گئی جس کے وہ مستحق تھے۔ میں نے لوگوں کو آنسو بھری آنکھوں سے سینما گھروں سے باہر آتے دیکھا ہے اور مجھے امید ہے کہ جس طرح حسین شاہ کو ان کا مقام ملا آئندہ آنے والوں کو بھی نہیں بھولا جائے گا۔‘