بالی وڈ کے بادشاہ، شاہ رخ خان کے چرچے آج کل پاکستان میں ہرجگہ ہیں۔ سڑکیں ہوں، ٹی وی چینلزہوں یا پھر اخبارات ۔شاہ رخ ہر جگہ چھائے ہوئے ہیں۔ٹی وی آن کریں تو کنگ خان اپنی پرکشش مسکراہٹ بکھیرتے ہوئے مخصوص برانڈ کا ٹوٹھ پیسٹ استعمال کرنے کی فرمائش کر رہے ہوں گے، یا پھر خوشبوئیں بکھیرتے صابن کی تعریفیں ۔شاہ رخ کی پرسنالٹی کا ’کیرزما‘ آپ کو مجبور کر دے گا کہ انہیں دیکھے بغیر نہیں رہ سکتے۔
کراچی کی بارونق سڑکوں پر نکلیں تو شاہ رخ کی تصویروں سے سجے بڑے بڑے سائن بورڈز اس بات کی گواہی دیتے نظر آتے ہیں کہ شاہ رخ جتنے بھارت میں مشہور ہیں اتنا ہی انہیں پاکستان میں بھی سراہا اور چاہا جاتا ہے۔
خبروں کی دنیا کا رخ کریں تویہاں بھی شاہ رخ کاطوطی بولتا دکھائی دے گا۔ ویسے تو شاہ رخ ہمیشہ سے میڈیا کے ’ڈارلنگ‘ رہے ہیں اور ان کی کہی ہر بات ہیڈلائن ہوجاتی ہے۔ لیکن، اِن دِنوں شاہ رخ کے لکھے ایک آرٹیکل پر ہر خاص و عام اپنی ’قیمتی ‘ رائے کا اظہار کرتا نظرآ تا ہے۔ حد تو یہ ہے کہ پاکستان اور بھارت کے اعلی حکام بھی شاہ رخ کے آرٹیکل کی ’چرچا‘ کرتے نظر آتے ہیں۔
کنگ خان نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہیں یہ کہہ دیا کہ بطور بھارتی مسلمان بعض اوقات انہیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور کچھ سیاستدان توانہیں ’اصل وطن‘ جانے کا مشورہ بھی دے دیتے ہیں۔
شاہ رخ کا آرٹیکل کیا چھپا، چاروں طرف سے بیانات کی بارش سی ہونے لگی۔پاکستان کے وزیر داخلہ رحمن ملک نے بھارتی حکومت کو مشورہ دے ڈالا کہ کیونکہ شاہ رخ سبھی کے پسندیدہ اور لاڈلے اداکار ہیں اس لئے ان کی حفاظت کا مکمل بندوست کیا جائے۔جواب میں بھارت کے وزیر داخلہ اے کے سنگھ نے بھی بیان داغ دیا کہ بھارت اپنے شہریوں کا خیال خود رکھ سکتا ہے،کسی کو اس بارے میں فکر کرنے کی ضرورت نہیں ۔
اس ساری صورتحال سے گھبرا کر بالی وڈ کے کنگ نے کر ڈالی پریس کانفرنس اور سب کو ایک بار پھر یاد دلا دیا کہ وہ ایک اداکار ہیں ، سیاستدان نہیں۔ لہذا، انہیں تو معاف ہی رکھا جائے اور سیاست کا حصہ نہ بنایا جائے۔
شاہ رخ کا کہنا تھا کہ وہ بھارت میں نہایت خوش اور مطمئن ہیں اور سیکورٹی کا بھی کوئی مسئلہ نہیں۔انہوں نے اپنے مخصو ص ذہانت سے بھرپور اسٹائل میں یہ بھی کہا کہ بن مانگے دئیے گئے مشورے ان کے کسی کام کے نہیں۔
شاہ رخ کی سیکورٹی کی باتیں جب میڈیا پر آنے لگیں تو ممبئی پولیس نےبھی کارکردگی دکھائی اور شاہ رخ کو ایک بار پھر دن رات حفاظت کے لئے دو کانسٹیبل دے دئیے۔پچھلے مہینے ’سب اچھا ہے‘ کی رپورٹ کے بعد شاہ رخ کی سرکاری سیکورٹی ہٹا دی گئی تھی۔
بات ساری یہ ہے کہ شاہ رخ جیسے ’جینوئن ‘ اداکار کے پرستار کسی ایک ملک میں نہیں پوری دنیا میں پھیلے ہوئے ہیں۔ ساوٴتھ ایشیا میں یہ ’کریز‘ اس لئے زیادہ ہے کہ وہ یہیں اسی خطے میں رہتے ہیں اور ان کی شہرت اور پسندیدگی سرحدوں کی قید سے آزاد خوشبو کی طرح ہر طرف پھیلی ہوئی ہے۔ اسی لئے ان سے متعلق چھوٹی سے چھوٹی بات بھی کبھی کبھی ’بڑا افسانہ ‘ بن جاتی ہے۔
لیکن، اس سب کے باوجود ، بالی وڈ نگری میں دو دہائیوں سے کچھ زیادہ وقت گزارنے والے 47 سالہ ’کنگ خان‘ کی محبت لوگوں کے دلوں میں روز اول کی طرح آج بھی قائم اور سدا بہار ہے۔
کراچی کی بارونق سڑکوں پر نکلیں تو شاہ رخ کی تصویروں سے سجے بڑے بڑے سائن بورڈز اس بات کی گواہی دیتے نظر آتے ہیں کہ شاہ رخ جتنے بھارت میں مشہور ہیں اتنا ہی انہیں پاکستان میں بھی سراہا اور چاہا جاتا ہے۔
خبروں کی دنیا کا رخ کریں تویہاں بھی شاہ رخ کاطوطی بولتا دکھائی دے گا۔ ویسے تو شاہ رخ ہمیشہ سے میڈیا کے ’ڈارلنگ‘ رہے ہیں اور ان کی کہی ہر بات ہیڈلائن ہوجاتی ہے۔ لیکن، اِن دِنوں شاہ رخ کے لکھے ایک آرٹیکل پر ہر خاص و عام اپنی ’قیمتی ‘ رائے کا اظہار کرتا نظرآ تا ہے۔ حد تو یہ ہے کہ پاکستان اور بھارت کے اعلی حکام بھی شاہ رخ کے آرٹیکل کی ’چرچا‘ کرتے نظر آتے ہیں۔
کنگ خان نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہیں یہ کہہ دیا کہ بطور بھارتی مسلمان بعض اوقات انہیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور کچھ سیاستدان توانہیں ’اصل وطن‘ جانے کا مشورہ بھی دے دیتے ہیں۔
شاہ رخ کا آرٹیکل کیا چھپا، چاروں طرف سے بیانات کی بارش سی ہونے لگی۔پاکستان کے وزیر داخلہ رحمن ملک نے بھارتی حکومت کو مشورہ دے ڈالا کہ کیونکہ شاہ رخ سبھی کے پسندیدہ اور لاڈلے اداکار ہیں اس لئے ان کی حفاظت کا مکمل بندوست کیا جائے۔جواب میں بھارت کے وزیر داخلہ اے کے سنگھ نے بھی بیان داغ دیا کہ بھارت اپنے شہریوں کا خیال خود رکھ سکتا ہے،کسی کو اس بارے میں فکر کرنے کی ضرورت نہیں ۔
اس ساری صورتحال سے گھبرا کر بالی وڈ کے کنگ نے کر ڈالی پریس کانفرنس اور سب کو ایک بار پھر یاد دلا دیا کہ وہ ایک اداکار ہیں ، سیاستدان نہیں۔ لہذا، انہیں تو معاف ہی رکھا جائے اور سیاست کا حصہ نہ بنایا جائے۔
شاہ رخ کا کہنا تھا کہ وہ بھارت میں نہایت خوش اور مطمئن ہیں اور سیکورٹی کا بھی کوئی مسئلہ نہیں۔انہوں نے اپنے مخصو ص ذہانت سے بھرپور اسٹائل میں یہ بھی کہا کہ بن مانگے دئیے گئے مشورے ان کے کسی کام کے نہیں۔
شاہ رخ کی سیکورٹی کی باتیں جب میڈیا پر آنے لگیں تو ممبئی پولیس نےبھی کارکردگی دکھائی اور شاہ رخ کو ایک بار پھر دن رات حفاظت کے لئے دو کانسٹیبل دے دئیے۔پچھلے مہینے ’سب اچھا ہے‘ کی رپورٹ کے بعد شاہ رخ کی سرکاری سیکورٹی ہٹا دی گئی تھی۔
بات ساری یہ ہے کہ شاہ رخ جیسے ’جینوئن ‘ اداکار کے پرستار کسی ایک ملک میں نہیں پوری دنیا میں پھیلے ہوئے ہیں۔ ساوٴتھ ایشیا میں یہ ’کریز‘ اس لئے زیادہ ہے کہ وہ یہیں اسی خطے میں رہتے ہیں اور ان کی شہرت اور پسندیدگی سرحدوں کی قید سے آزاد خوشبو کی طرح ہر طرف پھیلی ہوئی ہے۔ اسی لئے ان سے متعلق چھوٹی سے چھوٹی بات بھی کبھی کبھی ’بڑا افسانہ ‘ بن جاتی ہے۔
لیکن، اس سب کے باوجود ، بالی وڈ نگری میں دو دہائیوں سے کچھ زیادہ وقت گزارنے والے 47 سالہ ’کنگ خان‘ کی محبت لوگوں کے دلوں میں روز اول کی طرح آج بھی قائم اور سدا بہار ہے۔