آشیانہ کرپشن اسکینڈل میں شہباز شریف کی گرفتاری کے خلاف اپوزیشن کے مطالبے پر قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا، جس دوران اپوزیشن نے حکومت پر بھرپور تنقید کی۔ شہباز شریف نے کہا کہ ’’نیب کے افسر نے مجھے خواجہ آصف کے خلاف وعدہ معاف گواہ بننے کا کہا‘‘۔
قومی اسمبلی کا مائیک سنبھالتے ہی، مسلم لیگ ن کے صدر، سابق وزیر اعلیٰ پنجاب اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا کہ ’’تحریک انصاف اور قومی احتساب بیورو کے درمیان ناپاک اتحاد ہے‘‘۔
اپنی تقریر میں شہباز شریف نے حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا اور دوران تفتیش خود سے کیے جانے والے سوال بھی دہرائے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ خواجہ آصف کے خلاف وعدہ معاف گواہ بننے کے لیے انہیں مجبور کیا جارہا تھا۔
شہباز شریف نے جنرل (ر) اشفاق پرویز کیانی کے بھائی کا قصہ بھی کھول دیا جو اس وقت اربوں روپے کے نیب ریفرنس میں نام آنے کے باوجود بیرون ملک بیٹھے ہوئے ہیں۔
اُنھوں نے میجر کامران کیانی کا ٹھیکہ منسوخ کرنے اور نیا ٹھیکہ نہ دینے کی تفصیل بھی بتائی۔ البتہ، پورے قصہ کے دوران وہ جنرل اشفاق پرویز کیانی کی تعریف کرتے رہے کہ انہوں نے اپنے بھائی کے لیے کبھی سفارش یا دباؤ نہیں ڈالا۔
مسلم لیگ ن کے صدر نے حالیہ الیکشن سے متعلق کہا کہ ’’وہ سیٹیں جو عام انتخابات میں پی ٹی آئی کی جھولی میں گریں، وہی سیٹیں ضمنی انتخاب میں ان کے ہاتھوں سے نکل گئیں۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ یا تو یہ الیکشن جعلی تھا یا وہ عام انتخابات جعلی تھے‘‘۔
پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی، سید خورشید شاہ نے بھی اس سیشن میں بھرپور حصہ لیا اور آئی ایم ایف کے پاس جانے اور ڈالر کی بڑھتی قیمت پر حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’سارے سوالات اور تلوار سیاستدانوں پر آکر گرتی ہے‘‘۔
وزیر اطلاعات و نشریات فواد چودھری حکومت کو بچانے کی کوشش تو کرتے رہے، لیکن سید خورشید شاہ کی طرف سے پیپلز پارٹی میں ہونے کا طعنہ سننے اور ڈالر کے حوالے سے مستند معلومات نہ ہونے کی بنا پر صرف پرانے کرپشن کے الزامات دہراتے رہے۔
خواجہ آصف کی تقریر کے دوران پی ٹی آئی کے کچھ ارکان بولے تو خواجہ آصف نے اس رکن کو گھورتے ہوئے بے ساختہ انداز میں کہا: ’’نوا آیاں ایں سوہنیا ‘‘جس پر ایوان میں قہقہے گونجنے لگے۔
بعد ازاں قومی اسمبلی کا اجلاس غیرمعینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیا گیا، جس کے بعد شہباز شریف کو ایک بار پھر نیب لاہور کے حوالے کر دیا گیا، جس کی ٹیم نے انہیں ایک بار پھر نیب لاہور منتقل کردیا ہے۔
اس سے قبل شہباز شریف کی قومی اسمبلی آمد پر ن لیگی ارکان نے ’شیر آیا شیر آیا‘ کے نعرے لگانے شروع کر دیے۔
اجلاس میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ارکان جوش میں، جبکہ حکومتی ارکان دبے دبے نظر آئے، بالخصوص بجلی، گیس کی قیمتوں میں اضافے اور آئی ایم ایف کے حوالے سے جب جب حکومتی ارکان کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا تو اپوزیشن کی باتوں کا جواب دینے کے لیے کوئی موجود نہ تھا۔