رسائی کے لنکس

جمہوریت کی بقا کے لیے اب عدلیہ کو ہی مداخلت کرنا ہو گی: شیخ رشید


عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ملک کی سیاست آرمی چیف کی تقرری کے گرد گھوم رہی ہے۔ عمران خان صرف یہ چاہتے ہیں کہ نواز شریف اور آصف زرداری کی خواہش کے برعکس آرمی چیف کی تعیناتی میرٹ پر ہو۔

راولپنڈی میں وائس آف امریکہ کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ملک میں سیاسی ہیجان ختم کرنے کے لیے اسٹیبلشمنٹ کو درمیانی راستہ نکالنا ہو گا جب کہ جمہوریت کی بقا کے لیے اب عدلیہ کو بھی مداخلت کرنا ہو گی۔

شیخ رشید کا کہنا تھا کہ فوج کو چاہیے کہ وہ ساری سیاسی قیادت کو بٹھائے اور منصفانہ الیکشن کرائے جائیں۔

سربراہ عوامی مسلم لیگ کا کہنا تھا کہ فوج نے خود فیصلہ کر لیا ہے کہ وہ سیاست میں مداخلت نہیں کریں گے تو اس سے اچھی بات اور کیا ہے۔ لیکن منصفانہ الیکشن کا انعقاد ہر پاکستانی کا حق ہے جس کے لیے اسٹیبلشمنٹ کو آگے بڑھنا ہو گا۔

خیال رہے کہ جمعرات کو وزیرِ آباد میں عمران خان کے لانگ مارچ پر فائرنگ کے بعد ملک میں سیاسی ماحول گرم ہے اور شیخ رشید نے بھی جمعے کو لال حویلی کے باہر احتجاجی مظاہرے سے خطاب کیا تھا۔

ساری سیاست آرمی چیف کی تعیناتی کے گرد گھوم رہی ہے: شیخ رشید
please wait

No media source currently available

0:00 0:04:01 0:00

'عمران خان کو راولپنڈی سے مارچ کا مشورہ دیا ہے'

احتجاجی مارچ کے حوالے سے شیخ رشید نے کہا کہ عمران خان پر فائرنگ کے بعد انہوں نے سابق وزیر اعظم کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اب لانگ مارچ کا دوبارہ آغاز راولپنڈی سے کریں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس بارے میں فیصلہ عمران خان نے کرنا ہے لیکن میری رائے ہے کہ وہ سیدھا راولپنڈی میں داخل ہوں یہاں ان کا تاریخی استقبال کیا جائے گا۔

شیخ رشید کا کہنا تھا کہ اب حکومت کے پاس کوئی آپشن نہیں ہے کہ وہ مارچ کو اسلام آباد میں داخل ہونے کی اجازت نہ دے۔ مارچ کے شرکا چاہے ایچ نائن میں پڑاؤ ڈالیں یا کہیں اور راستہ تو دینا ہو گا، عوام کی طاقت سے کوئی نہیں ٹکرا سکتا۔

'عمران خان پر حملہ سازش تھی جو ناکام ہو گئی'

شیخ رشید کا کہنا تھا کہ عمران خان پر حملہ انہیں قتل کرنے کی ایک سازش تھی جو ناکام ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بدقسمتی ہے کہ پاکستان میں ہر مقبول رہنما کو ختم کرنے کہ سازش کی جاتی ہے۔

حکومت کے ساتھ مذاکرات سے انکار کے بعد پیدا شدہ ڈیڈ لاک کے سوال پر شیخ رشید نے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ ہم مذاکرات نہیں کرنا چاہتے۔ حکومت اگر قبل از وقت انتخابات کی تاریخ دے تو نگران حکومت اور الیکشن کمیشن کے اُمور پر اس سے بات ہو سکتی ہے۔

'جمہوریت کی بقا کے لیے عدلیہ مداخلت کرے'

شیخ رشید نے کہا کہ ملک کے بگڑتے ہوئے سیاسی حالات میں جمہوریت کی بقا کے لیے عدلیہ کو مداخلت کرنا ہو گی۔

سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ موجودہ حالات میں عدلیہ پر بھاری ذمے داری عائد ہوتی ہے اگر رات بارہ بجے عدالت لگ سکتی ہے تو یہ تو پھر قومی سلامتی کا معاملہ ہے۔

شیخ رشید نے کہا کہ اگر جمہوریت ہی حادثے کا شکار ہوگئی تو اس کے بعد تمام فیصلے تاخیر کا شکار ہوجائیں گے۔

'پاکستانی سیاست دان خود جمہوریت کا اہمیت نہیں دیتے'
please wait

No media source currently available

0:00 0:06:01 0:00

'نومبر میں سیاسی اونٹ کسی کروٹ بیٹھ جائے گا'

آرمی چیف کی تقرری پر عمران خان کے کیا تحفظات ہیں? اس سوال پر شیخ رشید نے کہا کہ ملک کی تمام سیاست آرمی چیف کی تعیناتی کے گرد گھوم رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان یہ چاہتے ہیں کہ میرٹ پر آرمی چیف کی تقرری عمل میں لائی جائے۔

خیال رہے کہ عمران خان واضح کر چکے ہیں کہ موجودہ وزیرِ اعظم کو آرمی چیف کی تقرری نہیں کرنی چاہیے اور فوج کے نئے سربراہ کا انتخاب عام انتخابات کے بعد نئی حکومت کو کرنا چاہیے۔

عمران خان کے میرٹ سے کیا مراد ہے؟ کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نواز شریف اور آصف زرداری کی خواہش کے برعکس عمران خان چاہتے ہیں کہ اہل اور سینئر فوجی جنرلز میں سے ہی آرمی چیف کا انتخاب کیا جانا چاہیے۔

عوامی مسلم لیگ کے سربراہ کہتے ہیں کہ وہ اس مشکل وقت میں پی ٹی آئی کے ساتھ ہیں اور ہر امتحان میں چٹان کی طرح عمران خان کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔

'فوج اور عمران خان کے درمیان مصالحت کی کوشش نہیں کی'

عمران خان کی جانب سے فوج مخالف بیانیہ اپنانے کے سوال پر شیخ رشید نے کہا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ عمران خان بطور ادارہ فوج کے خلاف ہیں۔

شیخ رشید نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے نہ اسٹیبلشمنٹ نے ان سے رابطہ کیا نہ انہوں نے بات چیت کی کوشش کی۔

سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ عمران خان نے انہیں کہا کہ وہ فوج اور پی ٹی آئی کے درمیان ہونے والی بات چیت سے دور رہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ اب تو تصدیق ہوچکی ہے کہ فوج اور عمران خان کے درمیان پس پردہ بات چیت ہوئی ہے لیکن ان کے بقول اس کا بظاہر کوئی نتیجہ نظر نہیں آ رہا۔

شیخ رشید نے انکشاف کیا کہ "رواں برس مارچ میں جب عمران خان کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد آئی تو اُنہیں اُمید نہیں تھی کہ وہ وزارتِ عظمی سے فارغ ہو جائیں گے۔"

XS
SM
MD
LG