پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان دوسرا ایک روزہ بین الاقوامی میچ اتوار کو شارجہ میں کھیلا گیا لیکن پی ایس ایل میں اچھی بالنگ کرنے اور وکٹ لینے میں کامیاب رہنے کے باوجود فاسٹ بالر محمد عامر کو ٹیم کا حصہ نہیں بنایا گیا بلکہ ان کی جگہ حسنین کو دے دی گئی۔
اس کے ساتھ ہی یہ خبریں بھی گردش میں ہیں کہ ٹیم انتظامیہ اور سلیکٹرز ان کی پرفارمنس سے خوش نہیں بلکہ پریشان ہیں۔
پریشان کا اصل سبب یہ ہے کہ 28 مئی سے شروع ہونے والے ورلڈ کپ کے لئے ٹیم کا اعلان اپریل کے وسط میں کیا جائے گا۔ لیکن محمد عامر کو اپنی کمزور پرفارمنس کے باعث ٹیم میں جگہ برقرار رکھنا مشکل ہو رہا ہے۔
انہیں ڈراپ کرنے کا فیصلہ تو اگلے ماہ سامنے آئے گا لیکن ماضی پر نظر دوڑائیں تو عامر کو گزشتہ سال ستمبر میں بھی ایشیا کپ کے بعد ڈراپ کر دیا گیا تھا۔
اس کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ 18 جون 2017 کو اوول میں بھارت کے خلاف آئی سی سی چیمپنز ٹرافی فائنل کے بعد سے اب تک وہ 14 ایک روزہ میچز میں صرف پانچ وکٹیں ہی حاصل کر سکے جبکہ 9 میچز ایسے تھے جن میں وہ ایک بھی وکٹ لینے میں کامیاب نہیں ہو سکے ۔
پی ایس ایل کے بعد اب آسٹریلیا سے پانچ ایک روزہ میچوں کی سیریز بہت زیادہ اہم ہو گئی ہے کیوںکہ اس کے فوری بعد ورلڈ کپ 2019 شروع ہونے والا ہے۔ ایسے میں یہ سیریز کھلاڑیوں کے سلیکشن کے حوالے سے بھی بہت اہم ہے۔
عامر کو آسٹریلیا کے خلاف پہلے او ڈی آئی میں 9 اوورز کرانے کا موقع دیا گیا جس میں انہوں نے 59 رنز دیئے لیکن ایک بھی وکٹ انہیں نہیں مل سکی۔
ٹیم انتظامیہ اور سلیکشن کے لئے یہی بات باعث فکر ہے۔ وہ اس سوچ میں ہے کہ خاطر خواہ پرفارمنس نہ دے پانے کے باوجود عامر کو مسلسل موقع دینا ٹیم کے دیگر بالرز کے خلاف کہیں زیادتی کا باعث نہ بن جائے کیوںکہ جنید خان، عثمان شنواری اور محمد حسنین کی پرفارمنس عامر سے کہیں زیادہ بہتر ہے ۔
اب یہ فیصلہ آنے والا وقت ہی کرے گا کہ عامر کو ان کے فینز ورلڈ کپ میں بالنگ کرتے دیکھیں گے یا نہیں ۔۔۔!! فی الحال تو اس معاملے میں ''دیکھئے ۔۔۔اور انتظار کیجئے'' کی پالیسی پر عمل کرنا پڑے گا۔