ہفتے کے روز امریکی سینیٹ کا قانون سازی کا اجلاس کچھ دیر چلنے کے بعد ختم ہوا، جس دوران حکومت کے جزوی شٹ ڈاؤن کے معاملے کے حل کی کوشش کی گئی؛ اور اجلاس 27 دسمبر تک ملتوی ہو گیا۔
اجلاس کے دوران جس اہم دشوار معاملے پر غور کیا گیا وہ تھا امریکہ میکسیکو سرحد کے ساتھ دیوار تعمیر کرنے کے لیے 5 ارب ڈالر مختص کرنے کا صدر ڈونالڈ ٹرمپ کا مطالبہ۔
'رائٹرز' خبر رساں ادارے کی ایک رپورٹ کے مطابق، کینٹکی سے تعلق رکھنے والے سینیٹ کے اکثریتی قائد مِچ مکونیل نے کہا کہ سینیٹ کا پیر کے روز ایک علامتی اجلاس منعقد ہوگا۔ ملتوی ہونے سے قبل یہ اجلاس چند منٹ جاری رہے گا۔
ٹرمپ نے وائٹ ہائوس میں ریپبلیکن قانون سازوں اور اپنے مشیروں کے ساتھ سرحد کی سکیورٹی کے معاملے پر بات چیت کی۔
ہفتے کے روز اخباری نمائندوں کے ساتھ ایک 'کانفرنس کال' میں انتظامیہ کے ایک اعلیٰ اہلکار نے بتایا آیا اس موقعے پر ڈیموکریٹس کیوں موجود نہیں تھے؛ جب کہ ٹرمپ بارہا کہتے آئے ہیں کہ وہی اس شٹ ڈاؤن کے ذمے دار ہیں۔
اہلکار نے کہا کہ ''یہ بات ضروری ہے کہ سینیٹ کے ڈیموکریٹ میز پر آئیں اور ہمارے ساتھ مذاکرات کریں''۔
اُنھوں نے کہا کہ ''گذشتہ رات بات چیت ہوئی۔ ہمیں امید ہے کہ مذاکرات آج، کل اور آئندہ ہوتے رہیں گے۔ لیکن، اُن کے لیے یہ بات ضروری ہے کہ وہ سرحد کی سکیورٹی، رکاوٹوں کو تسلیم کریں اور اس پیکیج کا حصہ بنیں''۔
مکونل نے کہا کہ ''رقوم کی منظوری کے کسی بھی سمجھوتے کے لیے ضروری ہے کہ صدر اور کانگریس کے قائدین اس کی منظوری دیں، جس کے بعد اس پر رائے شماری کرائی جائے''۔
ادھر، نیو یارک سے تعلق رکھنے والے سینیٹ میں اقلیتی قائد، چَک شومر اور کیلی فورنیا سے تعلق رکھنے والی ایوان نمائندگان کی اکثریتی قائد نینسی پلوسی نے ہفتے کے روز ایک مشترکہ بیان جاری کیا ہے۔
مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ''کار سرکار جاری رکھنے کے حوالے سے ڈیموکریٹس نے ریپلیکن پارٹی کو کئی تجاویز پیش کی ہیں، جن میں وہ تجویز بھی شامل ہے جسے پہلے ہی سینیٹ کی دونوں پارٹیاں متفقہ طور پر منظور کر چکی ہیں، جس میں سرحدی سکیورٹی کو مضبوط، قابل عمل اور موئثر بنانے کے لیے اقدام کرنا شامل ہے''۔ بقول اُن کے، اس میں ''صدر کی غیر مؤثر اور مہنگی دیوار'' شامل نہیں ہے۔