رسائی کے لنکس

 لبنان-اسرائیل جنگ بندی کےمذاکرات میں پیش رفت، حملے بھی جاری


  • قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نےعند یہ دیا کہ پیش رفت معاہدے کے قریب ہے۔
  • امریکہ نے ایران کی حمایت یافتہ حزب اللہ عسکریت پسند تنظیم اور اسرائیل کے درمیان ایک سال سے جاری تنازعہ کے خاتمے کے لیے ایک معاہدے پر زور دیا ہے۔
  • اسرائیلی کابینہ منگل کو حزب اللہ کے ساتھ جنگ بندی کی منظوری دینے کے لیے اجلاس کرے گی۔
  • اقوام متحدہ میں اسرائیل کے سفیر ڈینی ڈینن نے کہا کہ اسرائیل کسی بھی معاہدے کے تحت جنوبی لبنان پر حملہ کرنے کی صلاحیت برقرار رکھے گا۔

وائٹ ہاؤس نے کہا کہ لبنان-اسرائیل جنگ بندی پر ہونے والے مذاکرات مثبت رہے ہیں اور معاہدے کی طرف صحیح سمت میں جا رہے ہیں۔

قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نےعند یہ دیا کہ پیش رفت معاہدے کے قریب ہے۔

خبر رساں ادارے "رائٹرز" کے مطابق کربی نے کہا، "مذاکرات ... تعمیری تھے، اور ہمیں یقین ہے کہ اس کی رفتار بہت مثبت سمت میں جا رہی ہے۔ لیکن، ہاں، جب تک سب کچھ نہیں ہو جاتا تب تک کچھ نہیں ہوتا۔"

واضح رہے کہ امریکہ نے ایران کی حمایت یافتہ حزب اللہ عسکریت پسند تنظیم اور اسرائیل کے درمیان ایک سال سے جاری تنازعہ کے خاتمے کے لیے ایک معاہدے پر زور دیا ہے۔

اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان لڑائی غزہ میں فلسطینی گروپ حماس کے خلاف اسرائیل کی جنگ کے ساتھ شروع ہوئی۔ گزشتہ دو مہینوں میں اس لڑائی میں تیزی سے اضافہ ہوا۔

رائٹرز نے رپورٹ دی ہے کہ اسرائیلی کابینہ منگل کو حزب اللہ کے ساتھ جنگ بندی کی منظوری دینے کے لیے اجلاس کرے گی۔

وائٹ ہاوس نے ابھی تک اس خبر پر تبصرہ نہیں کیا ہے۔

فرانسیسی صدر کے دفتر نے کہا کہ جنگ بندی پر مذاکرات میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔

اس سے قبل عرب اخبار الشرق الاوسط نے رپورٹ دی تھی کہ بائیڈن اور میکراں منگل کو 60 روزہ جنگ بندی کا اعلان کریں گے۔

جنگ بندی کے معاہدے کی طرف سفارتی پیش رفت کے اشاروں کے ساتھ ساتھ اسرائیل نے بیروت کے حزب اللہ کے زیر اثر جنوبی مضافاتی علاقوں پر بھاری فضائی حملے جاری رکھے جبکہ حزب اللہ نے اسرائیل پر راکٹ فائر کیے۔

وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو کے دفتر نے ان اطلاعات پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا کہ اسرائیل اور لبنان دونوں میں معاہدے کے متن پر اتفاق ہو گیا ہے۔

ایک سینئر اسرائیلی اہلکار نے رائٹرز کو بتایا کہ منگل کو کابینہ کے اجلاس کا مقصد متن کی منظوری دینا ہے۔

اسرائیلی حکام نے اس سے قبل کہا تھا کہ جنگ کے خاتمے کے لیے معاہدہ قریب آرہا ہے اگرچہ کچھ مسائل باقی ہیں۔

اقوام متحدہ میں اسرائیل کے سفیر ڈینی ڈینن نے کہا کہ اسرائیل کسی بھی معاہدے کے تحت جنوبی لبنان پر حملہ کرنے کی صلاحیت برقرار رکھے گا۔

انہوں نے وائس آف امیریکہ کو بتایا کہ اسرائیل اس بات کو یقینی بنائے گا کہ اس کے پاس کسی بھی ایسے خطرے کو بے اثر کرنے کی صلاحیت ہو جس سے جنوبی لبنان میں نمٹا نہیں جائے گا۔

سفیر ڈینن نے کہا،" مجھے امید ہے کہ لبنانی فوج مستقبل میں اس کا خیال رکھے گی، لیکن اگر وہ پھر ناکام ہو جاتے ہیں، تو ہم دوبارہ وہاں ہوں گے۔"

خیال رہے کہ لبنان نے اس سے قبل ایسے الفاظ کی معاہدے میں شمولیت پر اعتراض کیا ہے کہ جو اس کی سر زمین پر اسرائیل کو حملہ کرنے کا حق دیں۔

(اس خبر میں کچھ معلوموت رائٹرز سے بھی لی گئی ہیں)

فورم

XS
SM
MD
LG