سنگاپور نے کرونا وائرس کی وبا کو روکنے کے لیے ملک میں نئے قوانین متعارف کرائے ہیں جن کے تحت ارادتاً کسی شخص کے نزدیک کھڑے ہونے پر بھی چھ ماہ تک کی قید ہو سکتی ہے۔
سنگاپور نے یہ اقدام کرونا وائرس کے مریضوں کی بڑھتی تعداد کے پیشِ نظر جمعے کو کیا ہے۔ وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے تمام سینما اور بار بند کر دیے گئے ہیں اور بڑے اجتماعات پر پابندی عائد کی گئی ہے۔
'سوشل ڈسٹینسنگ' یقینی بنانے کے لیے لوگوں پر یہ پابندی عائد کی گئی ہے کہ وہ ایک دوسرے سے کم از کم ایک میٹر کا فاصلہ قائم رکھیں۔
نئے قوانین کے مطابق کسی بھی عوامی مقام پر بیٹھنے کی جگہوں یا پارک وغیرہ میں نصب بنچوں پر بیٹھتے ہوئے بھی ایک میٹر کا فاصلہ قائم رکھنا ہو گا۔ اگر کہیں کرسیاں نزدیک بھی رکھی گئی ہوں تو ایک کرسی کا فاصلہ رکھ کر بیٹھا جائے۔
کسی بھی شخص کے قریب ارادتاً کھڑے ہونے یا ایک میٹر کا فاصلہ قائم نہ رکھنے کی صورت میں سزا بھی تجویز کی گئی ہے جو چھ ماہ تک قید کی صورت میں بھی ہو سکتی ہے یا پھر سات ہزار امریکی ڈالرز تک کا جرمانہ بھی ہو سکتا ہے۔
ریستورانوں اور دیگر کاروباریوں کو بھی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ کرسیوں کے درمیان ایک میٹر کا فاصلہ رکھیں اور لوگوں کو اس سے کم فاصلے پر ریستوران میں بیٹھنے کی اجازت نہ دیں۔
خیال رہے کہ سنگاپور دنیا میں ایک پرامن اور ترقی یافتہ خودمختار ریاست کے طور پر جانا جاتا ہے جہاں جرائم کی شرح بہت کم ہے اور قوانین سخت ہیں۔ سنگاپور نے کرونا وائرس کی وبا پھیلتے ہی سخت اقدامات کرنا شروع کر دیے تھے۔
سنگاپور میں اب تک کرونا وائرس کے 683 کیسز سامنے آ چکے ہیں جب کہ دو ہلاکتیں بھی ہوئی ہیں۔ یہاں کرونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے سخت اقدامات تو کیے جا رہے ہیں لیکن لاک ڈاؤن نہیں کیا گیا اور زندگی معمول کے مطابق چل رہی ہے۔