بلوچستان کے صوبائی دارلحکومت کو ئٹہ میں شیعہ ہزارہ برادری کی ٹارگٹ کیلنگ کے خلاف ہزارہ برادری کا احتجاجی دھرنا 8 ویں روز بھی جاری رہا۔ دھرنے میں روزانہ بڑی تعداد میں خواتین اور مرد شرکت کرتے ہیں اور اپناپرامن احتجاج ریکارڈ کر اتے ہیں۔
دھر نے کے شرکا نے پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ سے اپیل کی ہے کہ وہ ہزارہ برادری کی ایک طویل عرصے سے جاری ٹارگٹ کلنگ کا نوٹس لیں اور برادر ی کے لوگوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے فوری مداخلت کریں ۔
اُن کے بقول حکومت کی طرف سے جو بھی اقدامات اُٹھائے گئے ہیں وہ ناکافی ہیں۔ دنیا جانتی ہے کہ جن کے پاس اختیارات ہیں وہ قوتیں ہماری بات نہیں سُن رہیں اور نہ ہی اس کو سنجید گی سے لے رہی ہیں جو ہمارے لئے باعث تشویش ہے ۔ دھرنے میں شریک ایک اور شخص نے کہا کہ اس المیہ سے ہم نے شکست نہیں کھائی۔ آج بھی ہم کھل کر یہ کہہ رہے ہیں کہ ہمار ا قاتل کون ہے۔ ہم اپنے قاتلوں کا چہرہ بے نقاب کر چکے ہیں ۔ ایک خاتون کا کہنا تھا ، ’’ جونہی شام شروع ہوتی ہے خواتین کی بڑی تعداد انصاف اور امن کے حصول کےلئے دھرنے میں آکر بیٹھ جاتی ہے اور اُن کا صرف ایک ہی نعر ہ ہوتا ہے کہ ہمیں جینے کاحق دیا جائے اور جنرل باجوہ کو ئٹہ آئیں اور ہمیں انصاف فراہم کریں۔ ،،
کو ئٹہ شہر کے دو اہم علاقوں مر ی آباد اور مغر بی بائی پاس کے ساتھ شیعہ ہزار ہ برادری کے لوگ لاکھوں کی تعداد میں رہائش پذیر ہیں جہاں سے اس برادری کے لوگ روزانہ شہر کے مختلف علاقوں میں ضروری خوراک کی اشیاءاور روزگار کے لئے جاتے ہیں۔ اس دوران اکثر و بیشتر اُنھیں نشانہ بنا یا جاتا ہے۔ ہزارہ برادری نے یہ دھر نا رواں مہینے کے پہلے روز کو ئٹہ کے مرکزی علاقے باچا خان چوک پر ایک گاڑی میں سوار برادری کے لوگوں کو نشانہ بنا کر ایک کو قتل اور دوسرے کو زخمی کر نے کے خلاف دے رکھا ہے ۔
گزشتہ ماہ حکومت کی طرف سے قائم کر دہ نیشنل کمیشن فار ہیومین رائٹس نے بھی ہزارہ برادری کی ٹارگٹ کیلنگ پر تشویش کا اظہار کیا تھا اور اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ گزشتہ 16 سالوں کے دوران ہزارہ قبیلے کے افراد پر ہونے والے حملوں میں 525 افراد ہلاک اور 700 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ ہزارہ برادری کے لوگوں پر اس سے پہلے بھی متعدد خودکش حملے ہوتے رہے ہیں جس میں سیکڑوں کی تعداد میں لوگ ہلاک ہوچکے ہیں ۔