کراچی ... ویڈیو شیئرنگ ویب سائٹ ’یو ٹیوب‘ کی پاکستان میں بندش کو 16 مہینے گزر گئے۔ فی الحال اس پابندی کے جلد ختم ہونے کے کوئی آثار نظر بھی نہیں آرہے۔ حکومتِ پاکستان اور ’یوٹیوب‘ انتظامیہ کے درمیان ویب سائٹ کھولنے سے متعلق مذاکرات ہوتے رہتے ہیں۔ لیکن، اونٹ کسی کروٹ بیٹھ نہیں پا رہا۔
توہین آمیز مواد کی وجہ سے ’یو ٹیوب‘ پر پابندی لگائی گئی تھی۔ انگریزی اخبار ’ایکسپریس ٹربیون‘ کے مطابق گوگل کے نمائندے مائیک اورگل نے سینٹ کی سب کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کو بریفنگ کے دوران کہا کہ پاکستان میں لوکل ڈومین حاصل کئے بغیر مقامی ورژن کی لانچنگ کے لئے قانونی ماحول سازگار نہیں۔ مزید یہ کہ پاکستان میں ویب سائٹ پر توہین آمیز مواد کی مکمل طور پر روک تھام بھی ممکن نہیں۔
وزیر مملکت برائے آئی ٹی، انوشہ رحمٰن نے قانونی تحفظ فراہم کرنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے مائیک اورگل سے گوگل کے آئندہ کے لائحہ عمل کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے ’یو ٹیوب‘ کھولنے کا کوئی ٹائم فریم دینے کے بجائے صرف اتنا کہا کہ کمپنی دیکھے گی کہ یہ قدم مالی اور تکنیکی لحاظ سے کس طرح ممکن بنایا جائے۔
انوشہ رحمٰن نے کمیٹی کو بتایا کہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پیمرا) کے چیرمین کی سرابراہی میں تین رکنی کمیٹی اس بات کا جائزہ لے رہی ہے کہ دیگر اسلامی ملکوں میں ’یوٹیوب‘ کس طرح چل رہا ہے۔
کمیٹی نے سوال کیا کہ حکومت ’یوٹیوب‘ چلانے کے لئے وہ سسٹم اور حفاظتی اقدامات کیوں نہیں اپناتی جو دیگر مسلمان ملک مثلاً یو اے ای، سعودی عرب، ملائیشیا اور ترکی استعمال کر رہے ہیں۔
انوشہ رحمٰن کے مطابق، 14میں سے13ملکوں میں مقامی ’یوٹیوب‘ استعمال کی جارہی ہے۔ اِس کے علاوہ، توہین آمیز مواد روکنے کے لئے فلٹر بھی استعمال کئے جا رہے ہیں۔
توہین آمیز مواد کی وجہ سے ’یو ٹیوب‘ پر پابندی لگائی گئی تھی۔ انگریزی اخبار ’ایکسپریس ٹربیون‘ کے مطابق گوگل کے نمائندے مائیک اورگل نے سینٹ کی سب کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کو بریفنگ کے دوران کہا کہ پاکستان میں لوکل ڈومین حاصل کئے بغیر مقامی ورژن کی لانچنگ کے لئے قانونی ماحول سازگار نہیں۔ مزید یہ کہ پاکستان میں ویب سائٹ پر توہین آمیز مواد کی مکمل طور پر روک تھام بھی ممکن نہیں۔
وزیر مملکت برائے آئی ٹی، انوشہ رحمٰن نے قانونی تحفظ فراہم کرنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے مائیک اورگل سے گوگل کے آئندہ کے لائحہ عمل کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے ’یو ٹیوب‘ کھولنے کا کوئی ٹائم فریم دینے کے بجائے صرف اتنا کہا کہ کمپنی دیکھے گی کہ یہ قدم مالی اور تکنیکی لحاظ سے کس طرح ممکن بنایا جائے۔
انوشہ رحمٰن نے کمیٹی کو بتایا کہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پیمرا) کے چیرمین کی سرابراہی میں تین رکنی کمیٹی اس بات کا جائزہ لے رہی ہے کہ دیگر اسلامی ملکوں میں ’یوٹیوب‘ کس طرح چل رہا ہے۔
کمیٹی نے سوال کیا کہ حکومت ’یوٹیوب‘ چلانے کے لئے وہ سسٹم اور حفاظتی اقدامات کیوں نہیں اپناتی جو دیگر مسلمان ملک مثلاً یو اے ای، سعودی عرب، ملائیشیا اور ترکی استعمال کر رہے ہیں۔
انوشہ رحمٰن کے مطابق، 14میں سے13ملکوں میں مقامی ’یوٹیوب‘ استعمال کی جارہی ہے۔ اِس کے علاوہ، توہین آمیز مواد روکنے کے لئے فلٹر بھی استعمال کئے جا رہے ہیں۔