جنوبی کوریا اور امریکہ نے جمعے کے روز ایک امریکی طیارہ بردار بحری جہاز کے ساتھ مشترکہ فوجی مشقیں شروع کر دی ہیں ۔ جنوبی کوریا کے چیفس آف اسٹاف نے کہا ہے کہ بحری مشقیں سات اور آٹھ اکتوبر کو جنوبی کوریا کے مشرقی ساحل کے قریب پانیوں میں ہو ں گی۔
یہ مشقیں اس کے بعد ہورہی ہیں جب شمالی کوریا نے جمعرات کو سمندر کی جانب دو بلسٹک میزائل داغے اور بعد میں اس کےجنگی طیاروں نے جنوب کی سرحد کے ساتھ پرواز کی۔
جنوبی کوریا کے چیفس آف اسٹاف نے کہا کہ، " ہم یو ایس ایس رونلڈ ریگن کیرئیر اسٹرائک گروپ ، کے ساتھ فوجی مشقوں کے ذریعے شمالی کوریا کی جانب سے کسی بھی اشتعال انگیزی کے لیے اپنی جوابی کارروائی کی صلاحیتوں اور مستعدی کو مستحکم کرناجاری رکھیں گے۔
امریکی اسٹرائک گروپ اس ہفتے پہلے ہی جاپان اور جنوبی کوریا کے ساتھ سہ فریقی میزائل ڈیفینس مشقوں میں شرکت کر چکا ہے ، جس کے نتیجے میں شمالی کوریا نے منگل کے روز ایک بلسٹک میزائل کا تجربہ کیا جو جاپان کی فضا کے ایک حصے پر سے گزرا۔
جنوبی کوریا کی وزارت دفاع نے ایک بیان میں کہا کہ جاپان ، جنوبی کوریا اور امریکہ کے دفاع سے متعلق سینئیر عہدے داروں نے جمعے کے روز ایک ٹیلی فون کال میں تازہ ترین تبدیلیوں پر گفت و شنید کی ، اور شمالی کوریا کی لانچنگ پر اس کی مذمت کی اور اس بارے میں اتفاق کیا کہ حالیہ سہ فریقی بحری مشقوں نےشمالی کوریاکی جواب دینے کی صلاحیت کو بہتر بنایا ہے۔
شمالی کوریا کی جانب سے جمعرا ت کو کم از کم آٹھ فائٹر جیٹس اور چار بمبار طیاروں کے ذریعے بمباری کی غیر معمولی مشق نے جنوبی کوریا کو 30 فائٹرز متعین کرنے پر مجبور کر دیا ۔ پیانگ یانگ کی جانب سے میزائل تجربات کے ایک سلسلے پر بڑھتی ہوئی کشیدگیوں کے درمیان جنگی طیاروں نے بھاری حفاظتی سرحد کی ہر جانب پرواز کی۔
جمعرات کو شمالی کوریا نے امریکہ کو جزیرہ نما میں طیارہ بردار بحری جہاز کو دوبارہ متعین کرنے پر اس کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس سے صورتحال کے استحکام کے لیے خطرہ لاحق ہو گیا ہے ۔
ایک بیان میں شمالی کوریا کی وزارت خارجہ نے واشنگٹن پر ، ان لانچنگز پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس بلانے کی وجہ سے بھی اس پر تنقید کی اور کہا کہ اس کی لانچنگز امریکہ اور جنوبی کوریا کی مشترکہ فوجی مشقوں پر محض ایک جوابی اقدام تھیں۔
بدھ کے روز امریکہ نے چین اور روس پر الزام عائد کیا کہ وہ پیانگ یانگ کے خلاف اس کے جوہری ہتھیارو ں اور بلسٹک میزائل کے پروگراموں کی وجہ سے اقوام متحدہ کی جانب سے اس پر پابندیاں عائد کرانے کی کوششوں میں رکاوٹ ڈال کر شمالی کوریا کے لیڈر کم جونگ ان کو مضبوط کر رہے ہیں۔
روس کے سفیر نے نئی پابندیوں کو ایک بند گلی میں دھکیلنے کے مترادف قرار دیا اور چین نے کہا کہ اس نےکشیدگی کم کرنے کے لیے تعمیری اقدامات کو ترجیح دی ۔
اس خبر کا مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے۔