جنوبی کوریا اور امریکہ کے ہزاروں فوجیوں نے پیر کو مشترکہ مشقوں کے ایک نئے سلسلہ کا آغاز کیا ہے، جب کہ شمالی کوریا نے ان کو اپنے خلاف مہم جوئی کی تیاری قرار دیتے ہوئے ان کا ”بے رحمانہ“ انداز میں جواب دینے کاا نتباہ کیا ہے۔
دونوں ملکوں کے حکام کا کہنا ہے کہ 10روز تک جاری رہنے والی ان سالانہ مشقوں میں مجموعی طور پرجنوبی کوریا کے 56 ہزار اور امریکہ کے30 ہزار فوجی حصہ لے رہے ہیں جو جنوبی کوریا کے ساتھ ساتھ بیرون ملک بھی موجود ہیں۔
جنوبی کوریا اور امریکہ کی افواج نے گذشتہ ماہ بڑے پیمانے پر بحری مشقیں کی تھیں جن کے بارے میں واشنگٹن اور سیول کا کہنا تھا کہ یہ ان کے درمیان اتحاد کا اظہار تھیں۔ حالیہ مشقیں ایک ایسے وقت کی جارہی ہیں جب مارچ میں جنوبی کوریا کے جنگی بحری جہاز ڈوبنے کے سلسلے میں ہمسایہ ممالک کے درمیان کشیدگی پائی جا رہی ہے۔ تحقیقات کے مطابق یہ جہاز شمالی کوریا کی جانب سے داغے گئے ایک تارپیڈو لگنے کی وجہ سے ڈوبا لیکن پیانگ یانگ کسی قسم کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکاری ہے۔ اس واقعے میں جنوبی کوریا کے 46 فوجی مارے گئے تھے۔
جنوبی کوریا کے صدر لی میونگ باک نے کہا ہے کہ تازہ ترین مشقوں کا مقصد امن اور دفاعی صلاحیت کو برقرار رکھنا ہے۔
شمالی کوریا ایک عرصے سے جنوبی کوریا کو دھمکیاں دیتا آرہا ہے لیکن 1953ء میں کوریائی جنگ کے خاتمے کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان کوئی جنگ نہیں ہوئی ہے۔