عالمی ادارہ صحت اور امریکہ کے قومی کینسر انسٹیٹیوٹ نے منگل کو شائع کردہ اپنی تازہ مطالعاتی رپورٹ میں کہا ہے کہ تمباکو نوشی عالمی اقتصادیات پر سالانہ ایک کھرب ڈالر سے زائد کے بوجھ کا باعث بن رہی ہے اور اس سے ہونے والی بیماروں سے اموات کی شرح میں 2030ء تک ایک تہائی اضافہ ہو جائے گا۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے اندازوں کے مطابق عالمی سطح پر سال 2013، 2014 میں تمباکو پر عائد ٹیکسز کی مد میں 296 ارب ڈالر حاصل ہوئے تھے لیکن اس کے منفی اثرات کا تخمینہ اس سے کہیں زیادہ ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ "تمباکو سے ہونے والی بیماریوں سے اموات 60 لاکھ سالانہ سے 2030ء تک 80 لاکھ سالانہ ہونے کا اندازہ ہے اور ان میں سے 80 فیصد کا تعلق کم اور متوسط آمدن والے ممالک سے ہے۔"
مطالعے کے مطابق دنیا بھر میں تمباکو نوشی کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ تمباکو نوشی عالمی سطح پر قابل علاج بیماریوں سے ہونے والی اموات کی سب سے بڑی وجہ ہے۔
اس مطالعے میں 70 سے زائد سائنسی ماہرین سے بھی مشورہ کی گی اور اس کے مندرجات کا ان سے تبادلہ کیا گیا۔ اس میں مزید بتایا گیا کہ "ہر سال تمباکو نوشی کے باعث ہونے والی بیماریوں کے علاج پر تقریباً ایک کھرب ڈالر کے اخراجات آتے ہیں۔"
688 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں ان اخراجات کے بڑھنے کی توقع ظاہر کرتے ہوئے کہا گیا کہ گو کہ حکومتوں کے پاس تمباکو نوشی اور اس سے ہونے والی اموات میں کمی کے لیے ذرائع موجود ہیں لیکن ان میں سے بہت ہی کم پر عملدرآمد کیا جا رہا ہے۔
"حکومتوں کو خدشہ ہے کہ تمباکو نوشی کو ضابطے میں لانے سے اقتصادیات پر منفی اثرات مرتب ہوں گے لیکن یہ وضاحت کسی طور بھی درست نہیں۔ سائنس بالکل واضح ہے، یہ عمل کرنے کا وقت ہے۔"
تمباکو نوشی پر قابو پانے کے لیے اس صنعت پر بھاری ٹیکسز اور اس کی قیمتوں میں اضافے کے علاوہ اس کی ممانعت سے متعلق مہم چلانے پر زور دیا گیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ تمباکو پر عائد ٹیکسز سے حاصل ہونے والی رقم کو انسداد تمباکو نوشی کی بھرپور مہم پر خرچ کرنے کے ساتھ ساتھ طبی سہولتوں میں تعاون کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
ڈبلیو ایچ اور کے اندازوں کے مطابق سال 2013، 2014 میں حکومتوں نے انسداد تمباکو نوشی پر ایک ارب ڈالر سے بھی کم رقم خرچ کی۔