رسائی کے لنکس

سانپ کی پہلی ترجیح بھاگنا ہے، ڈسنا نہیں


سندھ کا ایک سنپیرا بین بجا کر سانپوں کا تماشا دکھا رہا ہے۔ فائل فوٹو
سندھ کا ایک سنپیرا بین بجا کر سانپوں کا تماشا دکھا رہا ہے۔ فائل فوٹو

سانپ تقریباً دنیا کے ہر ملک میں پائے جاتے ہیں، لیکن ہر سانپ زہریلا نہیں ہوتا۔ سانپوں کی بہت کم اقسام ایسی ہیں جن میں زہر کی تھیلی موجود ہوتی ہے اور ان کا ڈسنا جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔

دنیا کے زہریلے ترین سانپ افریقی ملک کینیا میں پائے جاتے ہیں جن کی رنگت سبز اور کالی ہوتی ہے۔ کینیا کا کوبرا سانپ اپنے زہر کی بنا پر دنیا بھر میں اپنی پہچان رکھتا ہے۔ وہ ڈسنے کی بجائے پھن پھلا کر منہ سے زہر کی پچکاری پھینکتا ہے۔

کینیا کے ساتھ ساتھ افریقہ کے غریب دیہی علاقوں، لاطینی امریکہ اور ایشیا میں بھی زہریلے سانپ ملتے ہیں جو لوگوں کی صحت کے لیے خطرہ ہیں۔

زہریلے سانپ ہر جگہ نہیں ہوتے۔ اگر آپ ایک ایسے علاقے میں رہتے ہیں جہاں زہریلے سانپ بھی موجود ہوں تو آپ کو احتیاط برتنے کی ضرورت ہے۔ سب سے پہلی احتیاط تو یہ ہے کہ اگر آپ کو سانپ نظر آ ئے تو خود پر خوف طاری نہ ہونے دیں اور اپنے حواس قائم رکھیں۔

اس سے آپ کو صورت حال کو بہتر طور پر سمجھنے اور خطرے سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔

بھارتی علاقے جھاڑکھنڈ میں سانپوں کے میلے میں ایک سنپیرا اپنے سانپوں کے ساتھ، 2018
بھارتی علاقے جھاڑکھنڈ میں سانپوں کے میلے میں ایک سنپیرا اپنے سانپوں کے ساتھ، 2018

سانپ کو ڈرانے سے اجتناب کریں

سانپ عام طور پر اس وقت تک حملہ نہیں کرتے جب تک وہ خود کو خطرے میں محسوس نہ کریں۔ کسی انسان پر نظر پڑتے ہی وہ عموماً بھاگ جانے میں ہی عافیت سمجھتے ہیں۔

اگر آپ سانپ کی موجودگی کے کسی ایسے علاقے میں جا رہے ہوں جہاں جھاڑیاں بھی ہیں تو لانگ بوٹ پہنیں اور چلتے وقت زمین پر زور سے پاؤں رکھیں تاکہ آواز پیدا ہوا۔ اپنے پاس ایک چھڑی رکھیں اور چلتے وقت چھڑی سامنے رہے۔ زیادہ امکان یہ ہے کہ سانپ خطرے کو بھانپ کر بھاگ جائے گا۔

اکثر واقعات میں سانپ عموماً اس وقت ڈستے ہیں جب وہ پاؤں کے نیچے آ جائیں، یا وہ یہ محسوس کریں کہ بھاگنے کے تمام راستے بند ہو چکے ہیں۔

پیراگوئے کے فوجی اپنے گلے میں سانپ ڈال کر پریڈ کر رہے ہیں۔ مئی 2018
پیراگوئے کے فوجی اپنے گلے میں سانپ ڈال کر پریڈ کر رہے ہیں۔ مئی 2018

سانپ کی موجودگی سے چوکس رہیں

اگر آپ سانپوں کی موجودگی والے علاقے میں ہیں، تو اپنے گردوپیش سے چوکس رہیں۔ وہ کہیں بھی ہو سکتے ہیں۔ وہ درختوں سے بھی لٹک سکتے ہیں۔ پانی میں بھی تیر سکتے ہیں۔ گھروں میں داخل ہو کر کہیں بھی چھپ سکتے ہیں۔

گزشتہ برس بھارت کے سیلاب سے متاثرہ کئی علاقوں میں درجنوں افراد کو سانپوں نے ڈس لیا تھا اور ان میں سے کئی ایک ہلاک ہو گئے تھے۔ کیونکہ سانپ پانی کے ساتھ بہتے ہوئے گھروں میں داخل ہو کر پلنگوں، صوفوں، الماریوں، اسٹوروں، باورچی خانوں حتی کہ قالینوں کے نیچے چھپ گئے تھے۔

یہ بھی دھیان میں رہے کہ سانپ اپنے آس پاس کے ماحول کے مطابق خود کو اس طرح چھپا لیتے ہیں کہ آسانی سے دکھائی بھی نہیں دیتے، چاہے وہ جنگل ہو، جھاڑیاں ہوں، ریگستان ہو، یا کوئی اور جگہ۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر آپ باغات یا کھیتوں میں کام کرتے ہیں تو آپ کو سانپ کے کسی بھی اچانک حملے سے بچنے کے لیے موٹے دستانے پہننے چاہیئں۔

پرندے سانپ کی موجودگی سے خبردار کرتے ہیں

پرندوں کی بہت سی اقسام سانپ کی موجودگی کو بھانپ کر ایک خاص انداز میں چیخنے لگتی ہیں۔ ان کی آواز چھپے ہوئے خطرے کا الارم ہوتی ہے۔ اگر آپ کسی جگہ پرندوں کو خوف سے چیختے ہوئے سنیں تو سمجھ جائیں کہ وہاں سانپ یا کوئی اور جانور چھپا ہوا ہے۔

گرمی یا پانی یا کسی خطرے سے بچنے کے لیے سانپ آپ کے گھر میں داخل ہو کر چھپ سکتا ہے۔ عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ گھروں میں چھپنے کے لیے سانپ عموماً بستر، قالین اور نسبتاً تاریک کونوں کو ترجيج دیتے ہیں۔ احتياط کا تقاضا یہ ہے کہ رات کے وقت گھر میں روشنی کا استعمال کریں، خاص طور پر اس وقت جب آپ کچھ ڈھونڈ رہے ہوں۔

کوسٹا ریکا میں سانپ کے زہر کا تریاق تیار کرنے والے ایک انسٹی ٹیوٹ میں درختوں پر سانپ دکھائی دے رہے ہیں۔
کوسٹا ریکا میں سانپ کے زہر کا تریاق تیار کرنے والے ایک انسٹی ٹیوٹ میں درختوں پر سانپ دکھائی دے رہے ہیں۔

اگر سانپ کاٹ لے تو۔۔۔

اگر خدانخواستہ آپ کو یا کسی اور شخص کو سانپ ڈس لیے تو سب سے پہلی چیز یہ یاد رکھنا ہے کہ سانپ کی رنگت اور اس کی شکل و شہبات کیسی تھی۔ دوسرا یہ کہ سانپ کو پکڑنے کی بجائے فوری طور پر متاثرہ شخص کو اسپتال پہنچے کی کوشش کریں۔

جسم کے جس حصے پر سانپ نے کاٹا ہے، اگر وہاں کوئی کڑا، کنگن، گھڑی یا اسی نوعیت کی کوئی چیز پہنی ہوئی ہو تو اسے اتار دیں کیونکہ سوجن کی صورت میں یہ چیزیں خون کی روانی میں رکاوٹ بن سکتی ہیں۔

سانپ کے کاٹے کے مقام کی جانب خون کی روانی روکنے کے لیے اس جگہ کوئی چیز باندھ دیں، تاکہ زہر خون میں شامل نہ ہونے پائے۔ زخم پر کٹ لگا کر زہر نکالنے کی کوشش کریں۔ مریض کو کافی یا الکحل پینے کے لیے دیں۔

زہر کا اثر زائل کرنے کا انجکشن خود لگانے کی کوشش نہ کریں، کیونکہ بعض حالات میں اس کا شدید ری ایکشن ہو سکتا ہے۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ سانپ کے زہر کے خلاف مدافعت کا انجکش صرف اسپتال میں یا کسی ایسے مقام میں لگایا جائے جہاں آکسیجن، یا ری ایکشن سے بچاؤ کے انتظامات موجود ہوں۔

  • 16x9 Image

    جمیل اختر

    جمیل اختر وائس آف امریکہ سے گزشتہ دو دہائیوں سے وابستہ ہیں۔ وہ وی او اے اردو ویب پر شائع ہونے والی تحریروں کے مدیر بھی ہیں۔ وہ سائینس، طب، امریکہ میں زندگی کے سماجی اور معاشرتی پہلووں اور عمومی دلچسپی کے موضوعات پر دلچسپ اور عام فہم مضامین تحریر کرتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG