پاکستان کرکٹ ٹیم کے بلے باز عمر اکمل کی تین سال بعد ٹی ٹوئنٹی ٹیم میں مایوس کُن واپسی پر اُنہیں شدید تنقید کا سامنا ہے۔
عمر اکمل نے آخری بار ستمبر 2016 میں ویسٹ انڈیز کے خلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز کھیلی تھی۔ تین سالہ وقفے کے بعد اُنہیں دوبارہ ٹیم میں شامل کیا گیا لیکن وہ سری لنکا کے خلاف مسلسل دو میچز میں 'گولڈن ڈک' یعنی پہلی ہی گیند پر بغیر کوئی رنز بنائے آؤٹ ہوئے۔
عمر اکمل کی اس کارکردگی کے بعد سوشل میڈیا پر ایک مرتبہ پھر مکی آرتھر کو یاد کیا جارہا ہے۔
عمر اکمل کا پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق ہیڈ کوچ مکی آرتھر کے ساتھ تنازع اُس وقت سامنے آیا تھا جب بلے باز نے الزام لگایا تھا کہ ہیڈ کوچ اُنہیں گالیاں دیتے ہیں۔
مکی آرتھر نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے عمر اکمل کو ڈومیسٹک کرکٹ پر زیادہ توجہ دینے کا مشورہ دیا تھا۔
محمد بخش جتوئی نامی ٹوئٹر صارف لکھتے ہیں کہ ہر شخص کو مکی آرتھر کا احترام کرنا چاہیے، وہ پروفیشنل کوچ تھے۔ انہوں نے ایک تصویر بھی شیئر کی جس پر نمایاں لکھا ہے کہ ایک مرتبہ کسی عقل مند شخص نے کہا تھا کہ جاؤ ڈومیسٹک کرکٹ کھیلو۔
محمد بخش قریشی لکھتے ہیں، مکی آپ کو بہت یاد کر رہے ہیں، آپ نے بہت اچھا کام کیا تھا۔ عمر اکمل اور احمد شہزاد اس کے حق دار تھے۔
عمر اکمل اور مکی آرتھر کے تنازع کی ایک تصویر شیئر کرتے ہوئے حق نواز وڑائچ نامی ٹوئٹر صارف لکھتے ہیں کہ مکی آرتھر نے بہت عظیم کام کیا تھا۔ صارف کی شیئر کردہ تصویر ایک مقامی ٹی وی چیلنج کی تھی جس پر عمر اکمل کا بیان موجود ہے کہ انضام الحق کی موجودگی میں مکی آرتھر نے اُنہیں گالیاں دیں۔
اسی قسم کا ایک ٹوئٹ سردار عدنان عمران نے کیا اور لکھا کہ ہمیں پیار ہے مکی آرتھر سے۔
حسنات نامی ٹوئٹر صارف لکھتے ہیں عمر اکمل کے ٹیم میں آتے ہی بابر اعظم نے بھی رنز بنانا چھوڑ دیا۔
یاد رہے کہ بابر اعظم پاکستان کرکٹ ٹیم میں تسلسل کے ساتھ رنز بنانے والے کھلاڑی ہیں اور وہ عمر اکمل کے کزن بھی ہیں۔
درجان سودھا نامی صارف کہتے ہیں عمر اکمل نے جس طرح کھیلا اس پر میں کچھ کہنے کے قابل نہیں، کیا عظیم واپسی کی ہے۔
حذیف علی شاہ نامی ٹوئٹر صارف ایک خاتون تماشائی کی تصویر شیئر کرتے ہیں جس میں وہ پریشان دکھائی دے رہی ہیں۔ اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہتے ہیں "شاید یہ خاتون محسوس کررہی ہیں کہ ٹکٹ لینے سے اچھا تھا کہ وہ لان کا سوٹ لے لیتی۔"