جنوبی صومالیہ کے ایک اہل کار نے بتایا ہے کہ حکام نے ایک امریکی شہری کو تحویل میں لیا ہے، جن کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ شدت پسند گروپ، الشباب کا رُکن ہے۔
حسین محمد بَرے نے ’وائس آف امریکہ‘ کی صومالی سروس کو بتایا کہ اِس شخص نے براوے کے ساحلی قصبے میں، جو صومالیہ کے زیریں شبیلے نامی علاقے کے اندر واقع ہے، حکام اور افریقی یونین کی فوجوں کے سامنے ہتھیار ڈالے۔
قصبے کے ضلعی کمشنر، برے نے اُس شخص کا نام ظاہر نہیں کیا۔ تاہم، اُنھوں نے بتایا کہ وہ اپنے آپ کو امریکی شہری بتایا ہے۔
بَرے نے کہا کہ گروپ کے دو دھڑوں کے درمیان فساد کے بعد، بظاہر وہ الشباب کے ساتھی جنگجوؤں کی قتل کی کوشش کے دوران بچ نکلے۔
الشباب درونِ خانہ منقسم دکھائی دیتا ہے، آیا وہ القاعدہ کے ساتھ منسلک رہے یا پھر داعش کے شدت پسند گروپ کے ساتھ اتحاد کر لے۔
الشباب کے لیڈروں نے کہا ہے کہ وہ القاعدہ کے ساتھ ہیں اور حالیہ دِنوں کے دوران داعش نواز جنگجوؤں کو متبنہ کیا ہے کہ صومالیہ سے چلے جائیں یا پھر اُنھیں تنظیم سے زبردستی باہر نکال دیا جائے گا۔