پاکستانی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر اپنے دورہٴ برطانیہ کے آخری مرحلے میں جمعرات کو برطانیہ کے زیرِ اہتمام صومالیہ پر ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کریں گی۔
صومالیہ میں جاری خانہ جنگی کے خاتمے اور بحری قزاقوں کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں کے تدارک کے لیے ہونے والی اس عالمی کانفرنس میں اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل بان کی مون اور امریکی وزیرِ خارجہ ہلری کلنٹن سمیت 50ممالک کے وزرائے خارجہ اور اعلیٰ سطحی وفود شرکت کریں گے۔
ذرائع کے مطابق، کانفرنس کےدوران حنا ربانی کھر وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن سے بھی ملاقات کریں گی، جس میں شرکت کے لیے امریکہ میں پاکستانی سفیر شیری رحمٰن لندن پہنچ گئی ہیں۔
برطانیہ میں سفارتی ذرائع کے مطابق، شیری رحمٰن اور حنا ربانی کھر کے درمیان امریکی وزیر خارجہ سے ہونے والی اُن کی ملاقات میں زیرِ بحث لائے جانے والے امور پر تفصیلی بات چیت ہوئی ہے۔
برطانیہ میں باوثوق سفارتی ذرائع نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر’ وائس آف امریکہ‘ سے گفتگو میں امریکی اور پاکستانی وزرائے خارجہ کے درمیان ہونے والی ملاقات کو پاک امریکہ تعلقات میں بہتری کے لیے ’اہم‘ قرار دیا۔
سفارت کار کے مطابق، ملاقات میں پاک امریکہ تعلقات میں ممکنہ بہتری، نیٹو سپلائی کی بحالی اور قطر میں امریکی اور طالبان کے درمیان ہونے والے امن مذاکرات پر تفصیلی بات چیت کی جائے گی۔
بدھ کے روز لندن میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حنا ربانی کھر کا کہنا تھا کہ پاکستان قطر مذاکرات میں رکاوٹ نہیں بنے گا۔ لیکن، افغان حکومت کی مرضی کے بغیر اِن مذاکرات کی حمایت بھی نہیں کرے گا۔
بلوچستان کے مسئلے پر گفتگو کرتے ہوئے حنا ربانی کھر کا کہنا تھا کہ حکومت بلوچ عوام کے مسائل حل کرنے میں ’سنجیدہ ہے‘۔
اُنھوں نے بیشتر یورپی ممالک میں جلا وطن بلوچ راہنماؤں کو پاکستان واپس لانے کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دینے سے گریز کیا۔