پاکستانی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر برطانیہ کے سہ روزہ دورے پر پیر 20فروری کو لندن پہنچ رہی ہیں، جِس دوران وہ اپنے برطانوی ہم منصب ولیم ہیگ اور دیگر اعلیٰ اہل کاروں سے علاقائی اورباہمی دلچسپی کے امور پر بات چیت کریں گی۔
برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمشنر واجد شمس الحسن کے مطابق یہ دورہ ’ دوررس نتائج‘ کا حامل ثابت ہوگا، جِس میں پاکستانی وزیر خارجہ باہمی، علاقائی اور بین الاقوامی امور پر بات چیت کریں گی۔
اتوار کو ’وائس آف امریکہ‘ کے حالاتِ حاضرہ کے پروگرام ’اِن دی نیوز‘ میں گفتگو کرتے ہوئے، اُنھوں نے بتایا کہ وزیر خارجہ چیٹم ہاؤس اور انسٹیٹیوٹ آف اسٹریٹجک اسٹڈیز سےخطاب کریں گے، جس میں پاکستان کی خارجہ پالیسی کے تمام امور پر روشنی ڈالی جائے گی، جس میں تجارت کے فروغ کو اولیت حاصل ہوگی۔
واجد شمس الحسن نے کہا کہ پاکستان تمام ممالک کے ساتھ باہمی احترام کی بنیاد پر بہتر تعلقات کا خواہاں ہے۔
دورے کے اغراض و مقاصد پر ایک سوال کے جواب میں، اُنھوں نے بتایا کہ یہ دو طرفہ بات چیت ہے جو کہ Enhanced Strategic Dialogueکے عمل کے حوالے سے ہو رہی ہے، جِس کی داغ بیل وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کے گذشتہ دورہٴ پاکستان پر پڑی تھی۔ اِس میں پانچ شعبے شامل ہیں، جن میں تعلیم، مالی امور، دہشت گردی کے خلاف جنگ، خطے میں امن اور سکیورٹی شامل ہیں۔ ساتھ ہی، تجارت کو فروغ دینے پر خصوصی زور دیا جائے گا، جسے 2015ء تک 2.5بلین ڈالر کی سطح تک بڑھایا جائے گا۔
اُنھوں نے کہا کہ ’وزیر خارجہ کا یہ ایک اہم دورہ ہے، اور ہم سمجھتے ہیں کہ اِس کے دوررس نتائج نکلیں گے‘۔
ایران کے حوالے سے ایک سوال پر، ہائی کمشنر کا کہنا تھا کہ اِس معاملے کوزیرِ بحث لانا ایجنڈا میں شامل نہیں ہے،’ لیکن، یہ بات خارج از امکان نہیں ہے‘۔تاہم، اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان کے برطانیہ اور ایران دونوں کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں۔
پاکستان امریکہ کے موجودہ کشیدہ تعلقات کے بارے میں ایک سوال پر، اُنھوں نے کہا کہ ڈرون حملے دوطرفہ تعلقات کے لیےنقصان دہ ثابت ہو رہے ہیں، جب کہ، اُنھوں نے اِس امید کا اظہار کیا کہ باہمی تعلقات میں موجودہ تناؤ بہت جلد ختم ہوگا اور تعلقات میں بہتری کے قوی امکانات ہیں۔
آڈیو رپورٹ سنیئے: