صومالیہ میں عینی شاہدوں کا کہناہے کہ ایتھوپیا کی فوج کے کئی دستے سرحد عبور کرکے ملک میں داخل ہوگئے ہیں اور اب وہ الشباب کے اہم ٹھکانوں کی جانب پیش قدمی کررہے ہیں۔ جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اسلام پسند عسکریت پسند تنظیم کے خلاف ایک نئی فوجی کارروائی شروع ہونے والی ہے۔
ایک سرکاری عہدے دار نے ، جس نے اپنا نام پوشیدہ رکھنے کی درخواست کی ، پیر کے روز وائس آف امریکہ کی صومالی سروس کے ساتھ گفتگو میں ایتھوپیا کے فوجی دستوں کی ملک میں آمد کی تصدیق کی۔
سرکاری عہدے دار کا کہناتھا کہ فوجی دستے جنوب مغربی علاقے گیدو کے قصبے لق میں پہنچ چکے ہیں۔
یہ وہ علاقہ ہے جہاں سے اہم سڑکیں خلیج اور باکول کے ان علاقوں کی سمت جاتی ہیں جوالشباب کے عسکریت پسندوں کے کنٹرول میں ہیں۔
عہدے داروں کا کہناہے کہ ایتھوپیا کے فوجی قافلے سرحدی قصبے دولو کے قریب سے ملک میں داخل ہوئے ہیں۔
الشباب کو اب ملک کے اندر صومالیہ اور ایتھوپیا کے فوجی دباؤ کے ساتھ ساتھ اب کینیا کے فوج کا بھی سامنا کرنا پڑ رہاہے جو اکتوبر میں صومالیہ میں داخل ہوئی تھی۔ جب کہ دارالحکومت موگادیشو میں افریقی یونین کے فوجی دستے حفاظت کے لیے موجود ہیں۔
پچھلے ہفتے القاعدہ سے منسلک اس گروپ نے بلد وین قصبے کے قریب ایک فوجی مرکز پر خودکش حملے کے ذریعے ایتھوپیا کے 33 فوجیوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
ایتھوپیا کی فوج عموماً اپنی ہلاکتوں کے بارے میں کوئی خبر جاری نہیں کرتی۔