رسائی کے لنکس

یرغمال بحری جہازکے عملے کی رہائی، امیدیں دم توڑنے لگیں


یرغمال بحری جہازکے عملے کی رہائی، امیدیں دم توڑنے لگیں
یرغمال بحری جہازکے عملے کی رہائی، امیدیں دم توڑنے لگیں

بحری قزاقوں کی قید میں ملائشیا کے مال بردار جہاز ایم وی البیڈو اوراس کے عملے کے 7 پاکستانی شہریوں سمیت23 افراد کی رہائی کی امید یں دم توڑنے لگی ہیں ۔

ملک میں حالیہ قدرتی آفات کے باعث ایم وی سوئس کی رہائی میں اہم کردار ادا کرنے والے انسانی حقوق کے بین الاقوامی ادارے انصار برنی ویلفیئر ٹرسٹ نے بھی بظاہر معذرت خواہا نہ رویہ اختیار کر لیاہے اور مطالبہ کیا ہے کہ جہاز کو چھڑانے کیلئے حکومت ملائشیا کو حرکت میں آنا چاہیے۔

ملائشیا میں رجسٹرڈ مال بردار بحری جہاز ایم وی البیڈو کو گزشتہ سال نومبر میں اس وقت صومالی بحری قزاقوں نے اغوا کر لیا تھا جب وہ سیمنٹ لے کر دبئی کی بندگاہ جبل علی سے کینیا کی بندرگاہ ممباسا جا رہا تھا ، قزاقوں نے جہاز کو اغوار کرنے کے بعد صومالیہ کے ساحل پر لاکھڑا کیا ۔ جہاز کے عملے میں کپتان جاوید سلیم خان اور چیف آفیسر مجتبیٰ سمیت سات پاکستانی شامل ہیں ۔باقی افراد کے نام راحیل انور ، احسن نوید ، فقیر محمد ، ذوالفقار اور کاشف ہیں ۔ان میں سے دو افراد کا تعلق کراچی اورباقی کا مانسہرہ ، دیر ، جہلم ، گجرات اور فیصل آباد سے ہے ۔ جہاز کے عملے میں سات سری لنکن ، پانچ بنگلہ دیشی ، دو بھارتی اور دو ایرانی باشندے بھی شامل ہیں ۔

اس سے قبل بھی صومالی قزاقوں نے ایم وی سوئز نامی بحری جہاز اغوا کرلیا گیا تھا جس کے عملے میں چار پاکستانیوں سمیت بائیس افراد شامل تھے ، جہاز کے کیپٹن وصی کی سات سالہ بیٹی لیلا کی اپیل پر انصار برنی ویلفیئر ٹرسٹ کے سربراہ انصار برنی میدان میں اترے جن کا پاکستان نیوی ، گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان ، سی پی ایل سی کے سربراہ احمد چنائے اور مخیر حضرات نے بھر پو ر ساتھ دیا اورگیارہ ماہ بعد رواں سال جون میں تاوان کی رقم ادا کر کےبچھڑوں کو ملا دیا۔

اس حوالے سے جمعے کورابطہ کرنے پر انصار برنی ٹرسٹ کے وائس چیئرمین صارم برنی نے وائس آف امریکہ کے نمائندے سے خصوصی گفتگومیں بتایا کہ اس حوالے سے اقوام متحدہ ، ملائشیا کی حکومت، پاکستانی حکومت اور نیوی کوصورتحال سے آگاہ کر دیا ہے تاہم کہیں سے بھی فوری طور پر کوئی مثبت جواب نہیں آیا ۔

ایک سوال کے جواب پر ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ملکی حالات گزشتہ سال کی نسبت مختلف ہیں جب ایم وی سوئس کیلئے فنڈنگ کی گئی تھی ، اس سال ملک کو تباہ کن سیلاب اور ڈینگی جیسی وبا نے گھیر رکھا ہے جس کے باعث لوگ ان کی امداد میں مصروف ہیں ۔ یرغمال ہونے والے جہاز کے عملے میں موجود پاکستانیوں کے اہلخانہ ان سے مسلسل رابطے میں ہیں لیکن بظاہر ایسا نہیں لگتا کہ مخیر حضرات اس حوالے سے کوئی دلچسپی لے رہے ہیں ۔

صارم برنی کا کہنا تھا کہ اصولی طور پر ایم وی البیڈوکی رہائی حکومت ملائیشیا کی ذمہ داری ہے، تاہم وہ اس معاملے میں سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کر رہی ۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت تین سے چار جہازایسے ہیں جو صومالی قزاقوں کے قبضے میں ہیں اوریرغمالی عملے میں متعدد پاکستانی شامل ہیں ۔

ایک اور سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ہم صرف لوگوں سے درخواست کر سکتے ہیں اس کے علاوہ ہمارے پاس کوئی ایسا طریقہ نہیں جس سے یرغمالیوں کو رہا کرایا جا سکے ۔انہوں نے سوال کیا کہ صومالی قزاق آئے روز بحری جہازوں کو اغوا کرتے رہتے ہیں۔ آخر کب تک ہم انہیں تاوان ادا کرتے رہیں گے؟

یاد رہے کہ اس سے قبل ایم وی سوئس کے عملے میں کراچی سے تعلق رکھنے والے کیپٹن وصی کی دس سالہ بیٹی لیلا کی اپیل پر انصار برنی ٹرسٹ سمیت دیگر شخصیات میدان عمل میں آ گئی تھیں مگر اس مرتبہ ایم وی البیڈوکے چیف آفیسر مجتبیٰ کی معصوم بیٹی حرا کی اپیل پر تاحال کسی جانب سے کوئی رد عمل سامنے نہیں آ سکا ۔ حرا کے اہلخانہ کا کراچی میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کے دوران کہنا تھا کہ ایم وی سوئس کے عملے کی طرح ہمیں بھی اپنے پیاروں سے ملایا جائے ، مجتبیٰ کی اہلیہ کا کہنا ہے کہ سات ماہ سے بیٹے کی پیدائش کی اطلاع بھی مجتبیٰ کو نہیں مل سکی ۔مجتبیٰ سمیت دیگر عملے کے اراکین نے ایک مرتبہ پھر پاکستان سمیت دنیا بھرکے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ انسانیت کے ناطے اس مشکل وقت میں ان کا ساتھ دیں۔

XS
SM
MD
LG