کانگریس پارٹی کی سربراہ، سونیا گاندھی کی زندگی پر ایک ہسپانوی مصنف کی تحریر کردہ کتاب پر بھارت میں بہت بڑا تنازعہ کھڑا ہوگیا ہے۔
کتاب کا عنوان ہے ‘دِی ریڈ ساری’ یعنی سرخ ساڑھی، اور یہ دو سال قبل ہسپانوی زبان میں شائع ہوئی تھی اور اِس کی دو لاکھ سے زیادہ جلدیں فروخت ہو چکی ہیں۔ کتاب کا انگریزی ترجمہ چند ماہ بعد ہندوستان میں شائع ہونے والا ہے، لیکن اِس سے قبل ہی یہ بحث کا موضوع بن گئی ہے۔
سونیا گاندھی کی زندگی کے واقعات پر لکھی گئی اِس کتاب کے مصنف ہاویئر مورو ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ یہ سونیا گاندھی کی سوانح حیات نہیں ہے، بلکہ اُن کی زندگی کے واقعات پر مشتمل ایک افسانوی داستان ہے۔
‘دِی ریڈ ساری’ نامی اِس ناول میں 1965ء میں کیمبرج یونی ورسٹی میں اطالوی دوشیزہ سونیا کی پنڈت جواہر لعل نہرو کے نواسے راجیو گاندھی کے ساتھ ہونے والی پہلی ملاقات سے لے کر دونوں کی شادی، گھریلو زندگی کےاُتار چڑھاؤ، اندرا گاندھی کا قتل، راجیو گاندھی کی سیاست میں آمد اور بعد میں خود راجیو گاندھی کے قتل کے واقعات کو فکشن کے انداز میں تحریر کیا گیا ہے۔
کانگریس پارٹی کے ترجمان اور مشہور وکیل ابھیشیک منوسنگوی نے دعویٰ کیا ہے کہ کتاب میں متعدد من گھڑت اور توہین آمیز باتیں لکھی گئی ہیں، اِس لیے کانگریس پارٹی کو اِس پر اعتراض ہے۔
کتاب کے مصنف نے الزام لگایا ہے کہ ناشروں کو ڈرایا دھمکایا جا رہا ہے، تاکہ وہ اُن کی یہ کتاب نہ چھاپیں۔ ابھی حال ہی میں فلم ‘راج نیتی’ پر بھی کانگریس پارٹی کے لیڈروں نے اعتراض کیا تھا۔ اُن کا الزام تھا کہ فلم کی ہیروئن ، قطرینہ کیف کے کردار میں سونیا گاندھی کی جھلک دکھائی دیتی ہے۔
تقریباً 35سال قبل، گلزار کی مشہور فلم ‘آندھی’ کو بھی حکومت کا عتاب جھیلنا پڑا تھا، کیونکہ اُس فلم کی ہیروئن کے کردار کے بارے میں عام تاثر یہ تھا کہ وہ اندرا گاندھی کی شخصیت کی عکاسی کرتا ہے۔